|
.
اور اُس کو اتار دیجائے اس کے بعد بھی ہاتھ پیروں کودھویا نہیں جاتا تاکہ مہندی رچ جائے بہرحال جب مہندی لگی ہوتی ہے توآنا جانا ممکن نہیںہوتااسی لئے طعنہ یا طنز کے طورپرکہا جاتا ہے کہ ایسا بھی کیا ہے کہ آپ نہیں آسکتے کیا پیروں کو مہندی لگی ہے۔یعنی آپسی معاملات میںآدمی اپنا حق یہ سمجھتا ہے کہ جب بھی وہ یادکرے یا موقع ہوتودوسرے کو آنا چاہیے اور اگروہ نہیں آتا تواس سے شکایت ہوتی ہے شکوہ کیا جاتا ہے اور اس کااظہار مقصود ہوتا ہے کہ تم خوامخواہ کی بہانہ بازی کررہے ہو یہ کوئی جائز بات نہیں ہے۔
(۱۳) پتھر برسنا، یاپتھراؤ کرنا، پتھرپڑنا۔
پتھربرسناگاؤں والوں کی اصطلا ح میں اولے پڑنے کوکہتے بھی ہیں ’’اولوں‘‘ سے فصل کا ناس ہوجاتا ہے وہ تیار ہوتب اورنہ ہو تیار تب بھی نقصان دہ ہوتے ہیں اسی لئے جب کوئی کا م خراب ہوجاتا ہے تویہ کہتے ہیں کیا تمہاری عقل پہ پتھراؤ پڑگئے تھے یعنی وہ کام نہیں کررہی تھی تم سوچ نہیںپارہے تھے پتھر برسانا پتھراؤ کرنا ہے یہ سزا دینے جنگ کرنے اور احتجاج کرنے کی ایک صورت ہے پتھراؤ کرنے کا رواج آج بھی ہے قدیم زمانہ میں اورخاص طورپر یہودیوں کے یہاں پتھر مارکر ہلاک کرنا ایک سخت سزا تھی بعض جرائم کے سلسلے میں دی جاتی تھی اسلام میں وہ منقطع ہوگئی۔ پتھربے حس وہلاکت ہونے کی علامت ہے اسلئے کہ بیوقوف آدمی کوبھی پتھرکہتے ہیں بے حس ہونے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آدمی کسی کے دکھ درد کو محسوس نہ کرے اس کا دل کسی کے بُرے حالات پر پسیجے بھی نہیں تواسے بھی پتھر دل کہا جاتا ہے انتظار کرتے کرتے آنکھیں تھکن کاشکار ہوجاتی ہیں اس عمل کو بھی آنکھیں پتھراناکہتے ہیں کہ آنکھیں پتھراگئیں۔
(۱۴) پتھرچھاتی پردھرنا یا دل پرپتھر رکھنا۔
بے صبرکرنا اورایسے معاملات میں جہاں کسی شخص کے لئے صبروضبط کا مظاہرہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے وہاں یہ کہتے ہیں کہ دل پر پتھررکھ کر یہ کام کیا یا اس کا فیصلہ کرنے کے لئے دل پر پتھررکھنا پڑاوغیرہ ۔پیٹ سے پتھرباندھنا انتہائی بھوک کے عالم میں بھی صبروضبط سے کام لینا اورکسی سے اظہارنہ کرنا پیٹ سے پتھر باندھنا کہلاتا ہے اورمشکلات برداشت کرکے جب کوئی کام کیا جاتا ہے توبھی یہ کہتے ہیں کہ ہم نے پیٹ سے پتھر باندھ کر یہ کام کیاہے۔یہ یا ایسے کاموں کے لئے توپیٹ سے پتھرباندھنا ہوتا ہے یعنی سختیاں جھیلنا اور مشکلات برداشت کرنا۔
(۱۵)پُرانے مُردے اکھیڑنا
غیرضروری باتوں کو بار بار دہرانا جن کا وقت بھی گذرچکا اوراُن کا ذکر باربار زبان پر لانا گڑے مُردے اُکھیڑنا کہلاتا ہے یہ ہماری سماجی برائی کی طرف اشارہ کرتا ہے یعنی ہم کسی کی نیکی کو یادنہیں کرتے اس کے احسانات کو بھول جاتے ہیں اوربُرائی کو بار بار دہراتے ہیں۔بلکہ بھولی بسری باتوں کو بھی ضرورسامنے لانا چاہتے ہیں اس محاورہ میںایک طرح کا طنز اوراس سماجی روش کی طرف اشارہ ہے کہ ہم اچھائیوں کا اعتراف کرنے میں بے حد بخیل ہیں اورکمزوریوں ،عیبوں، برائیو ںکو طرح طرح سے سامنے لاتے ہیں۔
(۱۶)پرائی آنکھیں کام ہیں آتیں۔
کام توخیر پَرائی آنکھیں بھی آجاتی ہیں اور دوسرے لوگ اپنی آنکھوں اوراپنے ذہن کی روشنیوں اور اپنے علم کے ذریعہ ہماری مددکرسکتے ہیں ۔ اورکچھ لوگ کرتے بھی ہیں مگر محاورہ کا مقصد یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں سے ہی کام لینے پر اکثرمجبور رہنا پڑتا ہے اور یہی بہتر بھی ہے کہ اپنی عقل سے کام لے اپنی سُوجھ بُوجھ کی روشنی میں فیصلہ کرے اوراپنے ارادے کی مضبوطی کے ساتھ قدم اٹھائے ورنہ دوسروں کا مشورہ ان کی رہنمائی اورعقل گاہ گاہ گمراہی کا باعث بھی بن جاتی ہے کہ لوگ ہمیں دوست بن کر بھی توفریب دیتے ہیں۔
|