|
.
(۲۱) پُھوٹ پڑنا یا ہونا، پُھوٹ ڈالنا۔
پُھوٹ کے معنی ہیںٹوٹ پُھوٹ پیدا کرنا اختلاف کو جنم دینا ہندوستان میں ہمارے معاشرے کی ایک بڑی کمزوری یہ ہے کہ ہم ذرا سی بات پر خفا ہوجاتے ہیں اوراپنے تعلقات میں تلخی شکررنجی یا اختلافات کی صورت پیدا کرلیتے ہیں اورہمارے آپسی میل جول یا اتحاد میں فرق آجاتاہے اُسی کوپُھوٹ پڑنا کہتے ہیں۔ بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو سکھاپڑھاکر غلط سلط مشورہ دے اختلافات پیدا کرتے ہیں اوردلوں میں پھوٹ ڈال دیتے ہیں۔جس سے تعلقات میں اُستواری یاہمواری باقی نہیں رہتی ہم آہنگی ختم ہوجاتی ہے۔
(۲۲) پُھول کھیلنا، پُھول کی جگہ پنکھڑی، پُھول نہیں پنکھڑی ہی سہی، پُھول کی چھڑی بھی نہیں لگائی ۔پُھولوں کا
گہنا۔پُھولوں کی چھڑی ، پُھولوں کی سیج ، پھولوں میںملنا، پھول پان۔ پھو ل ہماری دنیا کا ایک بہت ہی خوبصورت قدرتی تحفہ ہے یہ ہماری سماجی رسموں میں بھی شریک ہے خوشی کے موقع پر خاص طور سے پھولوں کا استعمال ہوتا ہے ۔ پُھولوں کا گلدستہ پیش کیا جاتا ہے ہار پہنائے جاتے ہیںپگڑی میںلگائے جاتے ہیں۔ بعض مغل بادشاہ اپنے ہاتھ میں گلاب کا پھول رکھتے تھے اکبر جہانگیر اورشاہ جہاں کی ایسی تصویریں ملتی ہیں جن میں گلاب کا پھول ان کے ہاتھ میں ہے۔پھول دواؤں میں بھی کام آتے ہیں۔ اورفنونِ لطیفہ میں بھی اورہماری سماجی زندگی سے ان کا ایک واسطہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی شاعری کے علاوہ اپنے محاوروں میں پھول کو شامل رکھتے ہیں جس کا اندازہ مندرجہ بالا محاوروں سے بھی ہوسکتا ہے پھول سونکھنا یا پھول سونگھ کر جینا انتہائی کم خوراک ہونا ہے۔ پھول چننا یا موتی چننا خوشی کے موقع پرہوتا ہے۔ دلہن کی سیج پر پھول بچھائے جاتے ہیں پنکھڑیوں کی بارش کی جاتی ہے اورخوشی کے موقع پر پھولوں کے گہنے پہنے جاتے ہیں۔ دلی میں توگرمی کے موسم میں پھولوں کے اس طرح کے ہار بکتے ہیںجوعورتیں اپنے جوڑے میں لگاتی ہیں۔یاکانوں میں پہنتی ہیں۔یاہاتھوں میں پہنتی ہیں۔جنوبی ہندوستان میں توفردور عورتیں بھی عام طورسے پھول پہنتی ہیں یہیں سے محاورے تشبیہیںاستعارے اور تمثیلیں پیداہوئی ہیں۔ پھول کاچھوٹے سے چھوٹا حصہ قابلِ قدر ہوتا ہے اورمحاورے میں یہ کہتے ہیں پھول نہیں پنکھڑی صحیح بے حد اچھا سلوک کرنا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کبھی پھولوں کی چھڑی بھی نہیںماری تمام ترنازبردار یاں کیں وغیرہ پھولوں میں تکنا بے حد ہلکا پھلکا ہونا ہے پھول پان بھی اسی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
(۲۳) پیرپھیرنے جانا۔
یہ کسی کی آمد کے سلسلے میں بطورِ تشکر اس کے ہاں جانے کے موقع پر بھی استعمال ہوتاہے جیسے غالبؔنے ایک موقع پرکہاتھا کہ مجھے ان کا ایک آنا دینا تھا۔ ہاں ملاقات کی غرض سے کسی کے آنے کی طرف اشارہ ہے۔ علاوہ بریں دہلی میں یہ ایک خاص رسم ہے جوکسی بچے کی پیدائش سے پہلے لڑکی سسُرال سے میکے نوے مہینے آتی ہے اسے پاؤں پھیرنابھی بولتے ہیں اس لحاظ سے خاص طورپر اس کے محاورے کی تہذیبی اہمیت ہوجاتی ہے۔
(۲۴) پیرنابالغ۔
پیربوڑھے کوکہتے ہیں اورجب کسی آدمی کو بُڑھاپے تک عقل نہ آئے توطنز کے طورپر اُسے پیرنا بالغ کہتے ہیں یہ مذاق اڑانے کا ایک طریقہ ہوتا ہے وہ بوڑھے ضرور ہیں مگرپیرنا بالغ ہیں اس سے ملتا جُلتا ایک اور محاورہ ہے کہ بوڑھا اوربچہ برابر ہوتا ہے یہاں اُن کمزوریوں کی طرف اشارہ ہوتا ہے جوبڑھاپے میں عود کر آتی ہیں اورآدمی بچوں جیسی باتیں کرنے لگتا ہے ۔۔
|