kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



.

 

 (۶) تلوار کومیان میں رکھنا ، تلوار کی آنچ ، تلوار گرجانا، تلوار میان سے نکلی پڑتی ہے۔ تلواروں کی چھاؤں میں۔
تلوار جسے تیغ بھی کہا جاتا ہے وسطی عہدکا ایک بہت معروف اورممتاز ہتھیار رہا ہے قدیم زمانہ کی تلوار ایک خاص طرح کی ہوتی تھی جسے کھانڈاکہتے تھے جہاں ’’ل‘‘ کو ’’ڑ‘‘ سے بدلا جاتا ہے وہاں تلوار کا تلفظ ’’ترواڑ‘‘ ہوجاتا ہے ۔جولوگ سپاہی پیشہ خاندانوں کے افراد ہوتے ہیں ان کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ تلوار وں کی چھاؤں میں پلے بڑھے ہیں اقبالؔ کامصرعہ ہے۔
؂ تیغوں کی چھاؤں میں ہم پل کرجواں ہوئے ہیں۔
تلوارچلنا، تلوارکاکسنا یعنی اس کی لچک دیکھنا تلوار کاپانی، اس کی دھار ، اس کی آب وتاب اوردھار ، تلوار کا میان سے نکلنا یا میان میںرکھاجانا یہ سب تلوار کے استعمال سے متعلق باتیں ہیں تواُس زمانہ کی زندگی میںعام تھیں ان میں تلوار کے گھاٹ اتاردینا بھی تھا۔ ہمارے ہاں اردومیں محبوب کی بھوں کو تلوار سے تشبیہ دی جاتی ہے اس سے بھی تلوار سے ذہنی اورسماجی رشتوں کا پتہ چلتا ہے۔
(۷) تمہارے منہ میں کبھی شکر یا گھی کھانڈ۔
شکرہویا پھر شکر وہ میٹھاس سے تعلق رکھنے کی وجہ سے پسند یدہ اشیاء ہیں گڑکھانڈ اورراب بھی اسی ذیل میں آتے ہیں اسی لئے اس طرح کے محاورے بھی ہیں گڑنہ دبے گڑجیسی بات کہہ دےئے گڑاورگھی کا ایک ساتھ استعمال دیہات کی سطح پر بہت پسند کیا جاتا ہے شکرانہ میں خاص طورپر گھی اورکھانڈ یا گھی اورشکراستعمال ہوتے تھے دیہات میں لال شکر اورشہروں میںگھی اورپورا خاص طورپر استعمال میں آتا تھا اوراس کے نیچے چاول ہوتے تھے۔
بہرحال جب ہم ان امور پر غورکرتے ہیں توگھی اور شکرکی سماجی حیثیت اورمعنویت سامنے آتی ہے اوریہ کہاوت ہے تمہارے منہ میں گھی شکر اُسی کی طرف اشارہ کرتی ہے اوراس سے مراد ہوتی ہے کہ تمہارا کہنا پورا ہوااورمرداد برآئے اب بھی ایسے موقع پرایسی کہاوت اور بولی جاتی ہے اورمیٹھا ئی کھلانے یا کھانے کا وعدہ کیا کہاجاتا ہے۔ مقصد اظہارِ خوشی ہے۔
(۸)تنکے کا احسان ماننا ، تنکے کا سہارا ، تنکے کو پہاڑکردکھانا، تِنکا تِنکا کردینا۔
تنکا لکڑی کا چھوٹے سے چھوٹا اورکم سے کم درجہ کاحصہ ہوتا ہے اس سے جانوراپنا گھونسلا بناتے ہیں اورجب گھانس پھونس کے جھونپڑے ، ٹٹیاں اور چھپر بنتے ہیں تب بھی گویا تنکے ہی کام آتے ہیں دیہات میں اس طرح کے مکانات چھپرااور چھپریاں اب بھی دیکھنے کو مل جاتی ہیں سرکٹیاں بھی اسی کی مثالیںپیش کرتی ہیں اورسرکنڈے بھی تنکے کے سے وابستہ کہاوتیں اورمحاورے کمزوری بے ثباتی اورکم سے کم درجہ کی طرف اشارہ کرتے ہیںسوکھ کرتنکا ہونا انتہائی کمزورہوجاناہے تنکا تنکا بکھر جانا گھاس پھونس کی چھپری یا چھپروں کا ہوا میں اڑجانا ہے یا باقی نہ رہنا ہے۔
اب اس کے مقابلہ میں تنکے کا احسان ماننا ہماری سماجی زندگی کا ایک دوسرا رخ ہے عام طورپرلوگ دوسرے کی ہمدردی محبت اورخلوص کا بدلہ تودیتے ہی نہیں بلکہ احسان بھی نہیں مانتے جب کہ احسان توچھوٹے سے چھوٹا بینک عمل میں جس کا دوسروں کو شکر گذارہونا چاہیے ذوقؔ کامصرعہ ہے۔
؂ ارنے احسان مانوں سرسے میں تنکا اتارے کا
تنکے کاپہاڑکردکھانا ایک تیسری صورت ہے کہ اس کا بھی ہماری سماجی زندگی سے ایک گہرا رشتہ ہے۔ کہ بات کوکچھ اس طرح بڑھا چڑھاکرپیش کیا جاتا ہے کہ تنکے کا پہاڑبنادیا جاتا ہے۔ بات کا بتنگربتانا اوربات کو بہت آگے بڑھا دینا ایک دوسری صورت ہے داڑھی میں تنکا ہونا ایک اور صورت حال کی طرف اشارہ ہے کہ جو دراصل کسی غلطی یا نقصان پہنچانے کا مرتکب ہوتا ہے اسے احساس تورہتا ہے کہ میں نے جرم کیا ہے میں قصور وار ہوں اس کا کوئی ایکشن یاریکشن اس کی طرف اشارہ بھی کردیتا ہے اسی کو چورکی داڑھی میں تنکا کہتے ہیں۔
ایک اور محاورہ بھی اسی سلسلے کا ہے دوسروں کی آنکھ میں تنکا دیکھتے ہیں اوراپنی آنکھوں کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا جس کے معنی ہیں کہ اپنی عیب داریاںکوئی نہیںدیکھتا اوردوسروںکی بات پر اعتراض کرتے ہیں اورعیب لگاتے ہیںاس طرح تنکے سے ہم رشتہ بہت سے محاورے ہماری سماجی فکر کا مختلف پہلوؤں سے اظہار کرتے ہیں اورہماری سوچ پر روشنی ڈالتے ہیں۔

 

Go to Page:

*    *    *


Urdu Muhavrat ka Tehzibi Mutalea (Cultural study of Urdu Idioms) is a great book by Dr. Ishrat Jehan Hashmi, which discusses the role of culture and our society in the idioms and proverbs of Urdu / Hindi. Its an excellent effort and very hand for urdu learning students as well as those individuals who like to study the roots of our culture, language, society

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)