|
ردیف ’’ٹ‘‘
(۱) ٹاپاتوڑنکل جانا۔
مُرغیاں خریدنے والے ایک خاص طرح کا گھیرے دار جال رکھتے تھے وہ ٹاپاکہلاتا تھا وہ لوگ ٹاپے والے کہہ کریادکئے جاتے تھے۔ مُرغیاں گھر کے ماحول سے نکل کر ُاس ٹاپے میں پھنس جاتی تھیں توپریشان ہوتی تھیں اوراس سے نکلنا چاہتی تھیں اسی مشاہدہ سے یہ محاورہ بناہے۔ یعنی مصیبت میں پھنسنا اورپھرنکلنے کی کوشش کرنا۔
(۲) ٹالم ٹول (ٹال مٹول) کرنا۔
اس معنی میں ایک اہم محاورہ ہے کہ ہماری یہ ایک عام سماجی روش اورمعاشرتی طرزِفکر ہے کہ ہم بات کوسلجھاتے وقت ہرقدم اُٹھانے اور تدبیر کرنے کے بجائے ٹال مٹول کرتے رہتے ہیں اپنے معاملہ میں بھی اوردوسروں کے معاملہ میں بھی یہ ایک طرح کا سماجی عیب ہے کہ معاملات کونمٹاؤ نہیں ٹالتے رہو اورکوئی نہ کوئی غلط سلط بہانہ بناتے رہو ہم آج کے معاشرے میں بھی شہری وہ معاشرہ ہویا قصباتی معاشرہ یہی ٹال مٹول کی صورت دیکھتے ہیں خود بھی اس سے گذرتے ہیں اوردوسروں کے لئے بھی پریشانیوں کاسبب بنتے ہیں۔
(۳) ٹانکاٹوٹ جانا ، ٹانکے کاکچّا ہونا، ٹانکے کُھل جانا۔
ٹانکاہماری معاشرتی سماجی اورگھریلو زندگی کا ایک اہم حوالہ ہے یہاں تک کہ بہت اہم سطح پر ہم ٹانکا ٹہپا کہتے ہیں پھٹے پُرانے کپڑے میں ٹانکا لگانا اوراسے جوڑنا ہماری ایک تمام سماجی ضرورت ہے اسی لئے یہ کام گھریلو طورپر کیا جاتا ہے کپڑوں کے علاوہ چادر، بستر ، لحاف میں ٹانکا لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ جُوتی میں ٹانکا موچی لگاتاہے اب کچّاٹانکا ہوتا ہے توجلدی ٹوٹ جاتا ہے کہ وہ بھی ہمارے محاورے کا حصّہ ہے اورپکّاٹانکا لگانا بھی اورموتی ٹانکنا بھی باریک نکائی بھی اس طرح سے یہ محاورے ہماری گھریلو زندگی کے اپنے اندازاورماحول کو پیش کرتے ہیں۔
(۴) ٹسرٹسررونا، ٹسولے بہانا۔
اصل میں رونے کے لئے ایک طنزیہ محاورہ ہے جوسماجی رد عمل کو ظاہر کرتا ہے کہ پہلے سوچا نہیں سمجھانہیں اب ٹسرٹسر رورہی ہے اورٹسولے بہارہی ہے دہلی میں ’’ٹ ‘‘کے نیچے کسرا لگاتے ہیں اورٹسوے کہتے ہیں۔
(۵) ٹُکرٹُکر دیکھنا۔
جب آدمی احساسِ محرومی اورتصورِنامرادی کے ساتھ کسی دوسرے کی طرف دیکھتا ہے تواُسے گھر یلوسطح کی ٹکرٹکر دیکھنا کہتے ہیںاس کے یہ معنی ہیں کہ ہم دوسروں کی نظروں کوپہنچانتے ہیں اُن کے جذبات واحساسات کی تصویر اُن کی آنکھوں میں اس کا خاص انداز سے ذکر کرتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ کوئی کسی سے ہمدردی کرتا ہے یا نہیں کرتا یہ الگ بات ہے ۔
|