|
ردیف’’ث‘‘
(۱) ثابت قدم رہنا یا ثابت قدمی دکھانا۔
ثبات کے معنی ہیں ٹکنا ،قائم رہنا لیکن قدموں کے ساتھ اس کا تصورانسانی کردار سے وابستہ ہوجاتا ہے خاص طورپر اِن افراد یا ان قوموں کے کردار سے جوجنگ کرتی تھی اورمشکل مرحلوں سے گذرتی تھی جنگ میں پیر ُاکھڑنا اورقدم اُکھڑنا بہرحال ایک محاورے کے طوپر وہاں آتا تھا جہاں ڈٹے رہنا ضروری ہوتا تھا۔ قدم جمائے رکھنا لازمی تھا اسی لئے قدم اُکھڑجانے یا پیر اُکھڑجانے کے معنی بزدلی دکھانا اوربھاگ کھڑا ہونا تھا جوبری بات تھی اورکردار کی اِستقامت کے لحاظ سے ناپسند یدہ بات تھی اسی لئے ثابت قدم رہنا ایک سپاہی ایک عالی حوصلہ اورمستقل مزاج انسان کے لئے ایک بہت اچھی صفت تھی جس کی تعریف کی جاتی تھی اور اس کو موقع بہ موقع سراہا جاتاتھا ۔ مثنویوں اورقصیدوں میںاس طرح کے بہت سے شعرمل جائیںگے جن میںثابت قدمی کی تعریف کی گئی اوراس معنی میں وہ انسانی کردار کی خوبی اور سماجی تقاضوں کی ایک علامت کے طورپر محاورے میں سامنے آتی ہے۔
(۲) ثواب کمانا۔
ہمارا بنیادی طریقہ فکر مذہبی اور اخلاقی ہے ہم ہربات کو تعبیر اورتشریح مذہبی طرزِفکر کے طور پر پیش کرتے ہیں اورنیک عمل کا اَجرابھی ہم قدرت یا خُدا کی طرف منسوب کرتے ہیں اوراسی کو ثواب کہتے ہیں کہ یہ کام کروگے توثواب ہوگا یا ملے گا اگرایسا کیا گیا توتم ثواب کماؤ گے اس اعتبار سے ثواب کمانا نیکی کرنے اوراُس کے بدلہ یا انجام کو خُدا سے وابستہ کرنے کا ایک نفسیاتی عمل جس کو ہم ثواب کمانے سے تعبیر کرتے ہیں۔ اگردیکھا جائے توثواب کمانا ایک طرح سے مذہبی رویہ کے ذیل میں بھی آتا ہے اوراس سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اچھے برے عمل کا نتیجہ ثواب یا عذاب سے ہے۔
٭٭٭
|