|
.
(۹) جلے پر ون یا نمک چُھڑکنایا لگانا ،جلے پھپولے پھوڑنا، دل کے پھپولے پھوڑنا جلی کٹی سنانا جل اٹھنا اسی سلسلہ کے محاورے ہیں۔
ہماری عام روش ہے کہ جب ہم کسی سے ناراض ہوتے ہیں توخواہ مخواہ بھی اُس سے اختلاف کرتے ہیں اسی کو جلے نال کے پھپولے پھوڑنا کہتے ہیں پھولوں کاجلنا محاورہ کی ایک اور صورت ہے جس کا اظہار اس شعر سے ہوتا ہے۔ دل کے پھپھولے جل اٹھے سینہ کے داغ سے اِس گھر کوآگ لگ گئی گھرکے چراغ سے
(۱۰) جنگل میں منگل ہونا، جنگل میں مورناچاکس نے دیکھا۔
جنگل ہماری تہذیبی زندگی کا ایک حوالہ ہے ہندوستان اب سے کچھ زمانہ پہلے تک جنگلوں سے بھرا پڑا تھا یہ جنگل طرح طرح کے تھے پہاڑی جنگل بھی اورمیدانی جنگل بھی جنگل پر محاورے موجود ہیں جنگل آبادہونا ایسے علاقہ کو جس میں کھیتی ممکن ہے کام میںلانے کے لئے کہتے ہیں کہ تمہارا جنگل آباد ہوجائے گا۔ جنگل کا تصوّرویرانی کا تصوربھی ہے اس لئے جب میلے ٹھیلے لگتے تھے اورطرح طرح کی دوکانیں اورکھیل تماشہ جنگل میںہوتے تھے تواس کوجنگل میں منگل ہونا کہتے تھے اِس کا ہماری معاشرتی زندگی سے بھی ایک رشتہ ہے خانہ بدوش قبائل جنگلوں میں کچھ دنوں کے لئے آباد ہوجاتے تھے توبھی جنگل میں منگل ہوجاتا تھا ۔ عام طورپر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ کوئی آدمی ترقی کرے بڑے عہدے پر پہنچے اوراُس کے ہاتھ میں یہ ہواکہ وہ بھلائی کرسکے تواُس کواپنے وطن کو بھولنانہیں چاہے وطن والوں کے لئے بھی کچھ کرنا چاہیے، نہ ہوا تووہ مثل ہوگئی کہ جنگل میں مورناچاکس نے دیکھا خوش ہونے والے تووطن کے لوگ ہوتے ہیں انہی کے سامنے ترقتیوں کا مظاہرہ بھی ہونا چاہیے۔
(۱۱) جنم سُدھر جانا ، جنم جنم کی دوستی ، جنم جنم کا بیر ، جنم جنم کا ساتھ ، جنم میں تھوکنا۔
ہندوستان کے لوگ پنہ جنم میں یقین رکھتے ہیں اسی لئے یہاں محاورے میں جنم جنم کا ذکر بہت آتا ہے کہ ایک ہی زندگی میں لگاتارجتنی زندگیاں ہونگیں اُس میں یہ دوستی یہ محبت پایہ پیتر قائم رہے گا اس لئے کہ ہندوعقیدہ کے مطابق ایک جنم کے سنسکار دوسرے جنم میں بھی انسان کے ساتھ رہتے ہیں اسی لئے جنم جنم کی بات سامنے آتی ہے جنم سُدھر نا زندگی بہتر ہوجانے کے معنی میں آتا ہے اور اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ پیدا ئش توایک بُرے ماحول میںہوئی تھی لیکن حالات بدل گئے اور جنم سدھر گیا ایک اور محاورہ اسی سلسلہ کا ہے اورمعاشرہ کے اچھے بُرے رویہ کی طرف عجیب انداز سے اشارہ کرتا ہے جنم میں تھوکنا مراد یہ ہوتی ہے کہ اگر تمہارے اخلاقی رویہ اتنے ہی بُرے ہیں توکوئی کیا تمہارے جنم میں تھوکے گا کیا کہے گا کہ تم کیا ہو تمہارے ماں باپ کیا تھے۔
(۱۲) جُوبن اُمنڈنا، یا اُبھرنا۔
جُوبن سنسکرت لفظ یون اُن کا بدلا ہوا تلفظ ہے جوانی کے زمانہ کو ’’یون‘‘ کہتے ہیں اوراُس کا اظہار انسان کے چہرے مہرے اورعضائے بدن کے تناؤ سے ہوتا ہے بعض لڑکے اور لڑکیاں اپنی جوانی کے زمانہ میں اتنے بھرپورہوتے ہیںکہ یہ کہا جاتا ہے کہ اُن پر جوانی پھٹتی پُری ہے جوبن چھایا ہوا ہے یا پھر جوبن طوفان کی طرح اُمنڈرہا ہے یہ ایک احساسِ مسرّت کی بات بھی ہوتی ہے اوراِس پر رشک بھی کیا جاتا ہے جوانی کا ڈھل جانا بھی ایک ایسی ہی کیفیت ہے جو ڈھلتے ہوئے دن یا ڈھلتی ہوئی رات کی مدھم کیفیت کی طرح ہوتی ہے جیسے کسی پودتے درخت یا باغ کی بہار گذرگئی ہو۔ اور خزاں کے آثار اس پر غلبہ پارہے ہوں۔
|