|
.
(۱۳) جوڑتوڑ، جوڑتوڑ کرنا، جوڑجوڑیا جوڑجوڑکر مرجانا، جوڑجوڑکے دھرنا، جوڑجوڑ نا، جوڑچلنا، جوڑلگانا، جوڑیا سنجوگ ۔
جوڑنا ایک دوسرے سے بلانا یا جوڑی لانا ایک دوسرے سے شادی کردینا جیسے اللہ ملائی جوڑی کہتے ہیں مگر جوڑکے ساتھ ہماری سماجی زندگی سے متعلق بہت سی باتیں جُڑی ہوئی ہیں اُن میں جوڑجوڑ دِکھنا بھی ہے جوتکلیف کی ایک صورت ہے لیکن جوڑتوڑ ایک طرح کا سماجی عمل ہے آدمی اپنی غرض پوری کرنے کے لئے طرح طرح کے جوڑ توڑ کرتا ہے جُھوٹ سچ بولتا ہے زمین آسمان کے قلابے ملاتا ہے یہی سب باتیں جوڑتوڑکے زمرے میں آتی ہیں تعلقات کی اچھائی برائی کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔ مگراس کا استعمال ذہنی طور پر اچھے معنی میں نہیں آتا۔ہاں ہم یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ بہت جوڑ توڑکا آدمی ہے اور اپنا کام نکالنا اُسے خوب آتا ہے ۔ جوڑجوڑکر مرجانا ایک دوسرا عمل ہے جس کا تعلق پیسے کے خط اورگھٹا کرنے سے ہے جولوگ کنجوس ہوتے ہیں پیسہ اکھٹاتوکرتے ہیں خرچ نہیں کرتے اُن کے لئے کہا جاتا ہے کہ میاں جوڑجوڑ کرمرجاؤگے یعنی سب رکھا رہ جائے گا تمہارے کام نہ آئے گا جوڑجوڑنا جوڑ لگانے کے معنی میں آتا ہے اوراُس سے سنجوگ پیدا کرنا بھی مراد لیا جاتا ہے ۔ جبکہ جوڑے بننا شادی کے جوڑوں کو ایک خاص انداز سے طے کرکے رکھتے ۔ اوران میں سجاوٹ پیدا کرنے کوکہتے ہیں جوڑی دار برابر کے ساتھی کو کہا جاتا ہے جوڑے تقسیم ہونا بھی شادی بیاہ یا خوشی کے موقع کی ایک رسم ہے۔ جس میںجوڑے دےئے جاتے ہیں اوران کا اپنا ایک سماجی اوررسمی انداز ہوتا ہے۔
(۱۴) جوگرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔
اگرچہ یہ بادلوں سے متعلق ایک بات ہے کہ میںبادلوں کاکڑک گرج زیادہ ہوتی ہے وہ اکثر بونداباندی بہت ہی کم کرتے ہیں یہاں اس سے ایک معاشرتی یاسماجی نتیجہ اخذکیا گیاہے کہ جولوگ زیادہ بڑھ چڑھ کر باتیں بناتے ہیں وہ کام کم سے کم کرتے ہیں اس لئے کہ کام کرنیوالے کو زیادہ باتیں بنانے کی ضرور ت اورفرصت نہیں ہوتی یہ توہمارے سماج کا نسبتاًایک نکما اور ناکارہ حصہ ہوتا ہے جس سے تعلق رکھنے والے لوگ باتیں زیادہ بناتے ہیںدیکھا جائے توباتیں بنانا اورکام کرنا ہماری سوسائٹی کے نہایت اہم مسائل ہیں اور انہی سے متعلق یہ گفتگو ہے جومحاورے کی شکل میں یا بطور Comment کے سامنے آتی ہے۔
(۱۵) جونک پتھروں میں نہیںلگی۔
جونک لگنا خود ایک محاورہ ہے ۔ جونک پانی کا ایک کیڑا ہوتا ہے جوکھال سے چمٹ جاتا ہے اورخون چوستا رہتا ہے اسی لئے محاورہ ہے کہ وہ توجونک کی طرح لگ جاتے ہیں۔ مگرایسے لوگ توجونہایت سخت دل سخت طبیعت اور سخت مزاج ہوتے ہیں اُن سے جونک کی طرح مزاج ہوتے ہیں اُن سے جونک کی طرح لگ کربھی کوئی فائدہ نہیںاٹھاسکتا اس لئے کہ پتھر میں جونک لگتی ہی نہیں جہاں خون ہوگا وہیں توجونک چُوسے گی پتھرمیں اُسے کیا ملے گا۔
(۱۶) جی ہے توجہان ہے (جان ہے توجہان ہے)۔
اِس محاورے کو جان ہے توجہان ہے کی صورت میںبھی استعمال کیاجاتا ہے یہ فرد کی اپنی اہمیت اوراس کی اپنی جائز فلاح وبہبود سے متعلق ایک سوچ ہے۔ اس کا استعمال دوموقعوں پر ہوتا ہے ایک کہ آدمی کی اگرصحت ہے وہ زندہ ہے اوربقول غالبؔ۔
تنگ دستی اگرنہ ہو غالبؔ تندرستی ہزار نعمت ہے
|