|
.
اگر دیکھا جائے تویہ دونوں محاورے ہماری سماجی زندگی میں ایک خاص کردار ادا کرتے ہیں اسی کو چال بازی کہتے ہیں۔چال ڈھال ایک الگ صورت ہے جس سے آدمی کی شخصی یا سماجی پہچان ہوتی ہے۔
(۴)چاندنی مار جانا۔
اصل میں ہمارا سماج توہم پرستی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو جوان اور خوبصورت لڑکوں اور لڑکیوں کو چاندنی میں کوٹھے یاکھلے صحن میں تنہا سونے نہیں دیتے اور یہ خیال کرتے ہیں اور چاند کی چاندنی ان پر جادو کردے گی۔ کوئی جن ، بھوت ان پر عاشق ہوجائیگا۔ کہ یہ اپنے طور پر پاگل ہوجائیں گے۔ LUNATICلیونیٹک پاگل کو کہتے ہیں اس سے مراد چاندنی مار جانا اور دیوانہ ہوجانا ہے ویسے چاندنی مار جانا گھوڑوں کی بھی ایک بیماری ہے اور انسانوں کی بھی ۔
(۵)چائیں چائیں مچانا یا لگانا۔
جب آدمی بہت بولتا ہے اور چڑیوں کی طرح برابر چہکنے کی کوشش کرتا ہے تو اُسے چڑھ چڑھ کے باتیں کرنا کہتے ہیں یہ گویا سماجی طور پر ایک ناپسندیدہ عمل ہے ۔چِڑھ چِڑھ کے باتیں کرنا۔ اسی نسبت سے ایک اور طریقۂ گفتگو ہے جس کو عام طور سے ناپسند کیا جاتا ہے کہ وہ بہت بڑھ بڑھ کر یا چِڑھ چِڑھ باتیں کرتا ہے ۔ چِڑھ جانا بھی ایک نفسیاتی عمل ہے کہ آدمی کچھ باتوں یا کاموں کو ناپسند کرے اور جب وہ ہوتے رہیں تو اُن سے چِڑھ جائے اور بات نہ کرنا چاہے ایسے آدمی عام طور پر بدمزاج خیال کئے جاتے ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ وہ ایک چڑے ہوئے آدمی ہیں۔ اور چِڑی چِڑی باتیں کرتے ہیں ۔
(۶) چراغ بتی کرنا۔چراغ بتی کے وقت، چراغ جلے ، چراغ بڑھانا ، چراغ کو ہاتھ دینا، چراغ ٹھنڈا، خاموش،یاگلُ کرنا، چراغ پا ہونا، چراغ رُخصت ہونا ، چراغِ صحری ، چراغ سے چراغ جلتا ہے ، چراغ تلے یا نیچے اندھیرا۔
چراغ پر ہمارے بہت سے محاورے ہیں جو اس عمل پر روشنی ڈالتے ہیں کہ چراغ ہماری زندگی میں کیا اہمیت رکھتا ہے چراغ بتی کرنا۔ گھر کا انتظام اور کام سنبھالنا ہے تاکہ شام ہوتو کوئی چراغ روشن کردے۔ اسلئے کہ عام طو ر سے گھروں میں ایک ہی چراغ ہوتا تھا اور غربت کے عالم میں تو اُس ایک چراغ کے لئے بھی بتی اور تیل کا انتظام نہیں ہوتا تھا چراغ بتی کہاں سے ہوتی۔بڑی بڑی وباؤں یا غارت گروں کے حملوں کے بعد کبھی کبھی ساری ساری بستی میں چراغ نہیں جلتا تھا۔جس پر کہا جاتا تھا کہ بستیاں بے چراغ ہوگئیں۔ چراغ بجھنا ۔اولادسے محروم ہوجانا ہے اسی لئے کہاجاتا ہے کہ بیٹا گھر کا چراغ ہوتا ہے چراغ جلنا بھی محاورہ ہے اور گھر کے چراغ سے گھر کو آگ لگنا بھی ۔ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب گھر کا اپنا کوئی آدمی نقصان پہنچاتا اور تباہی وبربادی پھیلاتا ہے چراغ سے چراغ جلنا ایک شخص کی نیکی ،ذہانت اور شرافت کا اثر دوسرا شخص قبول کرے وہی چراغ سے چراغ جلتا ہے۔ایک نے دوسرے کوبڑھایا اور دوسرے نے تیسرے کویہی گویا چراغ جلنا ہوا اور سماج کی وہ نیکی اور بھلائی کہ ایک آدمی سے دوسرا آدمی کوئی سبق سیکھے ، کو ئی روشنی حاصل کرے۔ کبھی کبھی کوئی ایسا شخص بھی ہوتا ہے جوتمام کنبے ،خاندان ، بستی، یا شہر کے لئے شہرت یا عزت کا باعث ہوتا ہے۔ اُس کے لئے کہتے ہیں کہ وہ شہر کا چراغ ہے ۔ غالبؔ کے مرثیہ میں حالیؔ نے کہا تھا۔ شہر میں ایک چراغ تھا نہ رہا چراغ روشن مرادحاصل ایک دُعا ہے کہ چراغ روشن ہوگا تو گویا مرادیں حاصل ہوں گی۔چراغاں ہمارے یہاں خوشی کے موقع پر بہت سے چراغ جلائے جاتے ہیں۔
|