|
.
اور لوگ قیافے اور قیاس سے یہ پتہ چلالیتے ہیں کہ یہ کام کس کا ہے اسی وقت کہتے ہیں کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے جو مجرم ہوتا ہے وہی چھپاتا پھرتا ہے اور اپنی حرکات سے سچائی کو ظاہر کرتا ہے ۔ چور محل امراء کے محل کا وہ حصّٰہ ہوتا جہاں چوری چھُپے کسی کو رکھا جاتا ہے رجب علی بیگ سرورؔ نے اُس کو ایک موقع پر ’’فسانۂ عجائب ‘‘ میں استعمال بھی کیا ہے کہ اُمراء کے چور محل نہیں ہوپاتے تھے۔ چورنی دیدہ ایسی لڑکی یا لڑکا کہلاتا ہے جو چوری چھُپے دوسروں کو تاکتا جھانکتا رہتا ہے۔چور پکڑنا بھی اِسی نوعیت کا محاورہ ہے کہ بیماری تکلیف یا رویّہ کا اگر سبب نہیںمعلوم ہوتا تو کسی نہ کسی ذریعہ یا وسیلہ یا قیاس یہ اندازہ کیا جاتا ہے کہ برائی یہاں ہے اُسی کو چور پکڑنا کہتے ہیں اِن محاوروں سے ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ سماج کس طرح اپنے اندا ز پر غور کرتا ہے ، کمنٹ کرتا ہے اور کسی عمل یا ردِعمل پر اپنے تبصرہ کو محاورے یا ذہانت سے بھرنے کیمنٹ کی صورت میں سامنے لاتا ہے۔
(۱۱)’’چوڑیا ں پہنانا‘‘ ’’چوڑیاں پہننا‘‘’’چوڑیاں ٹھنڈی کرنا۔‘‘
چوڑیا ںہندوستان کی عورت کا خاص زیور ہے چوڑیاں کنچ کی بھی ہوتی ہیں لاکھ کی بھی ، سونے چاندی کی بھی، اور کم درجہ کے کسی میٹریل کی بھی۔ چوڑیوں کے ساتھ ہمارے محاورے بھی وابستہ ہیں مثلاً چوڑیاں بجنا ، چوڑیاں پہنانا، چوڑیاںپہننا،اس کے علاوہ چوڑیاں بڑھانا، چوڑیاں ٹھنڈی کرنا۔ چوڑیا ں اُتارنا، چوڑیاں توڑنا، اور اِن سب محاوروں کا رشتہ ہماری تہذیبی اور سماجی زندگی سے ہے۔ مثلاً چوڑیا ں بجنا سہاگ کی اپنی زندگی سے تعلق رکھتاہے۔ چوڑیاں پہنانا شادی کرنے کی ایک رسم بھی ہے۔ جس طرح چادر ڈالنا ایک رسم ہے اسی طرح چوڑیاں پہنانا ہے یعنی جس کے نام سے جو چوڑیاں پہنائی جائیں گی لڑکیاں یا عورتیں اُس کی دولہن یا بیوی بن جائیں گی۔ چوڑیاں پہننا اسی نسبت سے بیوی بننے کے لئے کہا جاتا ہے ۔ تم چوڑیاں پہن کربیٹھ جاؤ یہ مردوں کے لئے طعنے کے طور پر کہاجاتا ہے۔ اس لئے کہ چوڑیاں پہننا عورتوں کا کام ہے مرد اگر چوڑیاں پہنتا ہے تو اُس کے معنی یہ ہیں کہ وہ بزدلی کا ثبوت دیتا ہے۔ اسی لئے ایک اور محاورہ بھی ہے کہ ’’بنگا‘‘ پہنادوںگی گاؤں والے چوڑی بنگڑی کہتے ہیں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ تجھے چوڑیاں پہنا دوںگی بُزدل اور شکست خوردہ بنا دوں گی وغیرہ۔ اب اِن محاوروں کے مقابلے میں چوڑیاں بڑھانا یا ٹھنڈی کرنا بیوہ ہوجانے کی ایک علامت ہے۔ جب کوئی عورت سہاگن نہیں رہتی تو اُس کی چوڑیاں اُتار دی جاتی ہیں تو اُس کو چوڑیاں بڑھانا کہتے ہیں اور اگر کانچ کی چوڑیاں توڑ دی جائیں تو اِس عمل کو چوڑیاں ٹھنڈی کرنا کہتے ہیں۔جب چراغ اور شمع کو بجھایا جاتا ہے تو اُسے بھی چراغ ٹھنڈا کرنا یا شمع ٹھنڈی کرنا کہتے ہیں۔ بیخودؔ دہلوی کا شعر ہے۔ مجھکو ہے بیخود نہ سمجھ خوب سمجھتا ہوں تجھے شمع میرے ہی جلانے کوتو ٹھنڈی کردی (بیخود دہلویؔ) اِس سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ محاورہ ہماری معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی کس کس طرح ترجمانی کرتا ہے۔
(۱۲)چولی دامن کا ساتھ۔
چولی دامن ، قمیض ، کُرتے یاساڑی کے پَلّو سے متعلق دو ایسی اصطلاحیں ہیں جو ایک سے زیادہ معنی دیتی ہیں اور جب وہ دونوں ایک ساتھ استعمال ہوتی ہیںتو اُن سے بہت گہری باتوں یا رشتوں کا تعلق ظاہر کیا جاتا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ اُن سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اور اس سے مراد مرد اور عورت کا گہرا تعلق ہوتا ہے جو سماج کی باہمی قُربتوں کو ظاہر کرتا ہے ۔
|