|
.
(۱۳)چھاتیاں چڑھنا، چھاتی بھرجانا۔
عورتوں کے خاص محاورات ہیں اور اُن کا تعلق بچے کے دودھ پینے یا نہ پینے سے ہے جب پستا ن دُودھ سے بھر جاتے ہیں اور بچہ دُودھ نہیں پیتا اور اُنہیں چھاتیوں کا چڑھنا یا بھرجاناکہتے ہیں۔
(۱۴)چھاتی پر پتھر رکھنا۔چھاتی پر سانپ لوٹنا۔ چھاتی پر مُونگ دلنا، چھاتی میں گھونسہ مارنا، چھاتی پکنا ، چھاتی پیٹنا، کوٹنا، چھاتی سے لگانا، چھاتی تلے رکھنا، چھاتی ٹھُکنا، چھاتی ٹھنڈی کرنایا ہونا،چھاتی جلنا، چھاتی چھلنی ہوجانا، چھاتی دبانایا لینا، چھاتی دھڑکنا، چھاتی نکال کر یا اُبھار کرچلنا۔
چھَاتی یاسینہ مَرد یا عورت کے لئے شخصیت کے اظہار یا سماجی افکار واعمال میں خاص کردار ادا کرتا ہے۔عورتوں کی شخصیت میں اُس سے جمال کا اظہار ہوتا ہے اور مرد کی شخصیت میں جلال کا جس سے مُراد عورت پن اور مردانہ وجاہت ہے اسی لئے چوڑا سینہ یا بھراسینہ یا بھرابھرا سینہ قابلِ تحسین یا لائق تعریف باتیں خیال کی جاتیں ہیں۔ چھاتی سے لگانا یا چھاتی پھٹنا یا چھاتی کے سائے میں رکھنامحبت اور شفقت کی باتیں ہیں۔ چھاتی سے لگائے رکھنا بھی اسی زمرہ میں آتا ہے چھاتی ٹھنڈی ہونا سکون ملنا ہے اسی لئے دُعادی جاتی ہے کہ اللہ پاک چھاتی ٹھنڈی رکھے ۔ نفرت اور دشمنی کے جذبات بھی سینہ سے وابستہ کئے جاتے ہیں ۔جیسے چھاتی پر گھونسامارنا یا چھاتی پر مونگ ڈالنا یا چھاتی جلنا ، چھاتی کوٹنا ماتم کے لئے آتا ہے ۔ چھاتی پیٹنے سے بھی یہی مُراد ہے۔ چھاتی پر بال ہونا مَرد کی خوبی سمجھی جاتی ہے کہ اُس کے خون میں آئرن ہونے کی ایک علامت ہے مگر عورت کے لئے نہیں اب عام طور پر مہذب سوسائٹی میں چھاتی پر بال ہونے کا ذکر بھی نہیں آتا۔ دیہات اور گاؤں کی بات الگ ہے۔ جب بہت زخم مل جائیں اور کسی طرف سے طعنہ و تشنیع برابر جاری رہے گویا تیروں کی بارش ہوتی رہے تو محاوروں کے طور پر زخم پڑنا یا چھاتی چھلنی ہونا استعمال کیا جاتا ہے۔ بچہ کی طرف سے دُودھ پینے کی عمل میں عورتوں کے محاورے کے لحاظ سے چھاتی دبانا بھی شامل ہے۔ جنسی اور جذباتی روش میں بھی یہ محاورہ آتا ہے چھاتی اُبھار کر یا نکال کر چلنا ایک طرح کا سماجی اور نفسیاتی طرزِ عمل ہے جس میں اپنی شخصیت کو نمایاں کرنے کارویہ شامل ہوتا ہے۔چھاتی چوڑی کرنے کا انداز بھی دراصل محاورتاً یہی اپنی شخصیت کا اظہار ہے۔
(۱۵) ’’چھَٹی کا دودھ یاد آنا۔‘‘
ہمارے یہاں بچہ کی پیدائش سے متعلق بہت سی رسمیں ہیں اُن میں سے ایک چھٹی کی رسم بھی ہے جو بچے کی پیدائش سے چھ دن بعد ادا کی جاتی ہے۔اُس میں دُودھ دُھلائی کی رسم شامل ہے۔جس میں بہنوں یا نندوں کو نیگ کے طور پر اداکیا جاتا ہے۔ جب کوئی شخص مصیبت میں پڑتا ہے یا تکلیف اُٹھاتا ہے تو کہتے ہیں کہ چھٹی کا دودھ یاد آگیا یعنی اچھے دن یاد آگئے بہت پرانی بات یاد آگئی۔ پُرانی بات یاد آنا زیادہ اہم نہیںہے جتنا اہم چھَٹی کا دُودھ ہے کہ اُس کا تعلق سماجی رسم سے ہے۔
(۱۶)’’چہرہ لکھنا۔چہرہ بندی کرنا۔‘‘
اصل میں چہرہ لکھنا حیوانات سے متعلق ایک طریقہ ہے کہ جب اُن کو خریدایا فروخت کیا جاتاہے تواُن کا چہرہ لکھ لیا جاتاہے یعنی سینگ ہیںیانہیں دُم کٹی ہوئی تونہیں ہے دانت کیسے ہیں وغیرہ۔ اسی طرح چہرہ لکھنے کارواج ان لوگوں کے بارے میں بھی رہا ہے۔ جوکسی کی ملازمت میں آتے ہیں۔ چہرہ بندی مرثیہ کے تمہید ی حصّے کو کہتے ہیں یہ مرثیہ نگاری ہی کی ایک اصطلاح ہے ۔ بہرحال چہرہ لکھنا ایک طرح کاشناخت نامہ تیارکرنا ہے جوہماری سماجی زندگی میں ایک نہایت ضروری کارگزاری ہے۔
|