|
.
(۱۷) ’’چھکّے چھُوٹ جانا۔‘‘
چھکّا آج بھی کرکٹ کے رشتہ سے ہمارے لئے ایک خاص لفظ ہے اِس سے پہلے چھکّے چھُوٹ جانا استعمال ہوتا تھا۔ جس کے معنی ہوتے تھے کہ اُس کے پانچوں حواس اورچھٹی حِس غائب ہوگئی اوسان خطاہوگئے ہوش حواس گم ہوگئے۔ یہ ایسے وقت کے لئے کہتے ہیں جب کسی ناقابلِ برداشت صورت حال سے آدمی دوچار ہوتاہے۔ اورکچھ سوچ نہیں پاتاکہ وہ کیاکرے اورکیا نہ کرے۔
(۱۸)’’چھَلنی میں ڈال کر چھاج میں اُڑانا۔‘‘
چھلنی اورچھاج ہماری وہ معاشرتی زندگی کے دواہم حوالہ رہے ہیں ایک میں چھانہ جاتاہے۔ اورایک میں پھٹکاجاتاہے۔ پھٹکنے کاعمل ایک طرح سے حواس اُڑانے کاعمل بھی ہے۔ اوربات اُڑانا افواہ اُڑانا مزہ اڑاناہمارے ہاں سماجی رویوں میں شامل ہے۔ اُسی کی طرف یہ کہہ کر اشارہ کیاجاتاہے کہ’’ چھاج‘‘ میں رہ کراُڑارہے ہیں اور’’چھلنی‘‘ میں چھاَن رہے ہیں۔ ایک طرف باریکیاں نکال رہے ہیں اوردوسری طرف مذاق اُڑارہے ہیں اوربدنامی پھیلارہے ہیں۔
(۱۹) ’’چہ میگوئیاں۔‘‘
ہمارے معاشرے میں خواہ مخواہ کی باتیں کرنے کا بہت رواج ہے غیرضروری طورپربھی ہم کیمنٹ کرتے رہتے ہیں اورباتوں کاچرچہ کرتے ہیں اسی کوچہ میگوئیاں کہتے ہیں کہ وہاں بہت چہ میگوئیاں ہوتی ہیں لوگ اپنی اپنی سوچ مزاج اورماحول کے مطابق باتیں کرتے ہیں۔
(۲۰) ’’چھوٹا منہ بڑی بات‘‘
ہرآدمی کواپنی حیثیت اپنے حالات اورماحول کے مطابق سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہےئے اگرایسا نہیں ہوتا اورلوگ اکثر اس کا خیال نہیں کرتے توایسی باتیں کرجاتے ہیں جو اُن کے منہ پر پھبتی نہیں ہے یااُن جیسے کسی آدمی کی زبان سے اچھی نہیں لگتیں ۔اسی موقع پر کہتے ہیں چھوٹا مُنہ بڑی بات کرنا یعنی تمہارا مُنہ اس لائق نہیں ہے کہ تم اِس طرح کی یا اس سطح کی باتیں کرو ۔ اس سے سماجی آداب ورسوم کاپتہ چلتاہے۔ کہ کس کو کیا بات کرنی چاہےئے اوراگرمعاشرے کی سوجھ بوجھ کی سطح گِرجاتی ہے توپھرکس طرح کی باتیں ہوتی ہیں۔
(۲۱)’’چھوئی موئی۔‘‘
ایک پودے کا نام بھی ہے جواس اعتبار سے بہت نرم ونازک پودا ہے کہ جیسے ہی اُس کو ہاتھ لگاؤ وہ مرجھایا ہوا نظر آنے لگتا ہے یہ غیرمعمولی طورپر حسّاس ہونے کی ایک صورت ہے اورایسے لوگوں کی یا ان کی طبیعتوں کی چھُوئی موئی سے نسبت دیتے ہیں اورایسی لڑکیوں کو خاص طورپر چھوئی موئی کہاجاتاہے۔ جوذراسی بات پر بُرا مان جاتی ہیں یا ذرا ہوا چلنے یا ٹھنڈ لگنے یا گرمی کا اثرہوجانے پر بیمار ہوجاتی ہیں یہ گویا سماج کا گہرا طنز ہے جوایسے لوگوں پر کیاجاتاہے جومزاج کے بہت نازک ہوتے ہیں۔
(۲۲)’’چھینٹادینا‘‘ ’’چھینٹا پھینکنا۔‘‘
ایک سے زیادہ معنی رکھتا ہے عام طورسے جب کسی پر اعتراض کیاجاتاہے یاچُٹکی لی جاتی ہے تواُسے چھینٹاپھینکنا یا دینا کہتے ہیں یہ بھی ایک سماجی روش ہے۔ لیکن چھینٹا دینے کے ایک معنی ایک خاص طرح کی رسم بھی ہے جب کوئی بچّہ بیماری سے اٹھتا ہے اورصحت یاب ہوتاہے تو اُسے غُسل صحت سے پہلے چھینٹا دیا جاتا ہے کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ نیم کی ٹہنی کو پانی میں بھگویا جاتاہے اور پھراُس سے بیماری سے شِفایاب ہونے والے کو چھینٹا دیتے ہیں۔ پکانے کے سلسلے میں بھی یہ محاورہ کام میں آتاہے اور ایک خاص وقت میں روٹی یا سالن کو پانی کا چھینٹادیا جاتاہے پراٹھے اورچاولوں کوبھی خاص طورپر چھینٹے اُڑانا بھی اسی سلسلہ کا ایک محاورہ ہے۔۔
|