|
ردیف ’’ح‘‘
(۱) حاشیہ چڑھانا۔
حاشیہ کسی عبارت کے سلسلے میں ذیل تحریروں کوکہتے ہیں بعض کتابیں حاشیہ ہوتے ہوئے بھی مستقل کتابوں کے درجہ میں آجاتی ہیں۔ یہ ایک الگ بات ہے حاشیہ چڑھانا یا حاشیہ لگانا ایک طرح کامجلسی رویہ ہے کہ بات کچھ نہیں ہوتی اُس کو اپنی طرف سے بڑھا چڑھا کر پیش کیاجاتاہے۔ اُسی کو حاشیہ چڑھانا کہتے ہیں اورحاشیہ لگانا بھی کم وبیش اسی معنی میں آتاہے۔
(۲) حاضری دینا یا حاضری میں کھڑارہنا۔
یہ درباری آداب کا حصّہ ہے بزرگانِ دین کے مزارات بھی جانے کو حاضری دینا کہتے ہیں نوکری بجانا دہلی کا ایک محاورہ ہے اُس کے معنی بھی کسی رئیس یا ادارے کی ملازمت کو پوری توجہ اورمحنت سے انجام دینا۔ حاضری میں کھڑا رہنا تابعداری ہے اطاعت ہے پُرانے زمانے میں عبادت بھی کھڑے ہوکر ہی کہی جاتی تھی اسی لئے حاضری دینے کے معنی کسی کے سامنے سرجھکائے ہوئے کھڑے رہنے کے ہیں اوراِس سے ایک طبقہ کے سماجی رویوں کا پتہ چلتا ہے۔
(۳) حرام موت مرنا۔
حرام حلال کے مقابلہ کالفظ ہے یعنی جائز کے مقابلہ میں ناجائز حرام کی کھانا حرام کی روزی حرام کا پیسہ حرام کی کمائی سب اسی ذیل میں آتے ہیں جب کوئی کہتا ہے کہ حرام موت مرنے سے کیا فائدہ تواس سے مراد ہوتی ہے خواہ مخواہ جان دینا بڑا نقصان اٹھانا ہے۔ایسے موقعوں پر سماج والے یہ کہتے ہیں کہ وہ تو حرام موت مراہے ۔ خودکشی کے لئے بھی کہا جاتاہے کہ وہ حرام موت ہے مگراس میں کوئی طنز یا تعریف شریک نہیں ہے ۔ جس طرح حرام موت مرنے میں ہے۔
(۴) حرف آنا ،حرف اُٹھانا، حرف آشنا، حرف بنانا ، حرف پکڑنا، حرف لانا۔
حرف بات کو کہتے ہیں اورجس طرح بات کے ساتھ بہت سے محاورے وابستہ ہیں جیسے حرف رکھنا اعتراض کرنا۔ حرف اُٹھانا تھوڑا بہت پڑھنے کے لائق ہوجانا۔ حرف شناسی بھی اسی معنی میں آتا ہے حرف پکڑنا غلطی پکڑنے کوکہتے ہیں حرف لانا بھی اسی معنی میں آتاہے اِس سے ہم یہ اندازہ کرسکتے ہیں کہ الفاظ کا استعمال سماج کی سطح پر کس طرح اپنے معنی اورمعنویت کو بدلتا رہتا ہے۔ اُس میں نئے نئے پہلو پیدا ہوتے رہتے ہیں اور نئی نئی شاخیں پھوٹتی رہتی ہیں۔
(۵)حشرتوڑنا یا برپا کرنا، حشردیکھنا، حشر کا دن ہونا، حشرکا ساہنگامہ ہونا۔
حشر قیامت کوکہتے ہیں اورحشر کے معنی طرح طرح کے فتنے اُٹھنا، اورہنگامہ برپا ہوناہے۔ اسی لئے حشر کے لغوی معنی کے علاوہ محاوراتی معنی بھی سامنے آتے ہیں۔
|