|
.
محشر بھی حشر کو کہتے ہیں اوراِس کے ساتھ بھی بعض محاورات وابستہ ہیں اور اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ لفظوں کے ساتھ معاشرتی اورتہذیبی ماحول میں کیا کیاتصورات اورتاثرات وابستہ ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اورزبانِ فکروخیال کی کِن کِن راہوں سے گزرتی ہے۔ حشر کا دن کیونکہ قیامت سے وابستہ ہے اس لئے مسلمان حشر کے ساتھ فتنہ اورہنگامہ کا لفظ وابستہ نہیں کرنا چاہتے اگرچہ یہ محاورہ خود اسلامی کلچرسے وابستگی کی طرف اشارہ کرتاہے۔
(۶) حلق بند کرنا،حلق چُوں کرنا، حلق دبانا۔
حلق گلے کوکہتے ہیں آدمی کی آواز بند کرنے کے لئے اُس کا منہ دبادیا جاتاہے گلہ دبایا جاتا ہے ۔اُسے خاموش کیا جاتاہے یہ مُجرمانہ انداز سے بھی ہوتا ہے کہ قاتل چور اورڈکیت ایسا کرتے ہیں۔ سماجی اور سیاسی زندگی میں بھی کسی کی آرزو دبائی جاتی ہے اُس کو محاورتاً گلہ دبانا بھی کہتے ہیں۔ اور قصبہ کی زندگی میں یہ محاورہ کسی کو خاموش رکھنے کے لئے استعمال ہوتا ہے کہ اپنے ’’حلق چوں‘ ‘اوراس کی آواز کوئی نہ سنے اس کی کوشش کی جاتی ہے حلق سے جب آواز نکالی جاتی ہے تووہ زیادہ قوت سے اُبھرتی ہے حلق سے باہر آتی ہے اسی لئے جولوگ یا بچے روتے وقت زیادہ زور سے آواز نکالتے ہیں اُن کے لئے بھی کہا جاتاہے۔ کہ وہ حلق سے روتے ہیں اسی مناسبت سے حلق چُوں کرنا اورحلق دبانے کا محاورہ آتا ہے۔
(۷) حُورکا بچّہ۔
حوُر اورپری ہمارے ہاں خوبصورتی اورحُسن کا آئیڈیل ہے جب کسی کو بہت خوبصورت ظاہر کرنا ہوتا ہے۔ تواُس کو ’’پری رو‘‘ پری چہرہ ، پری تمثال اور پری کانمونہ کہا جاتاہے کہ آخری لفظ طنز اور تعریض کے طورپر بھی کسی کم صورت یا بدصورت آدمی کے لئے استعمال ہوتا ہے لیکن حُور کا بچّہ کسی خوبصورت بچے یا بچی کے لئے یا زیادہ سے زیادہ کسی حسین مردیا عورت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جب کہ پُری اولاد ہوتی ہے نہ حُور کے ماں باپ ہوتے یہ آئیڈیل ہیں آئیڈیل یعنی اُن کا رشتہ تخلیق سے وابستہ نہیں ہوتا۔
٭٭٭
|