|
.
خاک دُھول اڑنا ایک طرح سے ویرانی کی علامت ہے جوسرسبزی اورشادابی کی مخالف ایک صورت ہے سرسبزی اگرہوگی توآبادی بھی ہوگی رونق اورتازگی ہوگی ۔ اگرخاک دُھول اورمٹی کے سوا کچھ نہیں توویرانی کے تصوّر کے سوا اُس کے بارے میں اورکیا سوچا جاسکتا ہے اسی لئے جب کوئی خاندان کوئی ادارہ کوئی بستی یا کوئی مُلک اُجڑجاتا ہے تویہ کہتے ہیں کہ وہاں تودیکھتے دیکھتے خاک اُڑنے لگی یا انہوںنے اپنی نالائقی سے خاک اُڑادی۔ اِسی طرح سے خاک ڈالنا بھی ایک محاورہ ہے اورسماج کے عمل اورردِّ عمل کو پیش کرتا ہے کہ وہ اس لایق بھی نہیں ہے کہ ُاس کا ذکرکیا جائے کہ خاک ڈالوکے معنی ہیں لعنت بھیجوخاک چٹکی بہت کم حیثیت دوا کو کہتے ہیں۔جب خدا کا حکم ہوتا ہے اور شِفاء مقدّر میں ہوتی ہے توخاک کی چٹکی سے آرام ہوجاتاہے یاخاک کی چٹکی بھی اکسیر ثابت ہوتی ہے اس کے مقابلہ میں خاک پھاکنا پریشان پھرنا بادہوائی پھرنا ہے جب کہیں کسی کا کہیں ٹھورٹھکانہ نہ ہو تواُسے بادہوائی پھرنا کہتے ہیں۔ خاک پڑنا بے رونق بے سہارا اور بے عزت ہوجانا ہے کہ ہمارا وہ منصوبہ توخاک میں مل گیا یا دشمن کے ارادوں پر خاک پڑگئی۔
(۵)خاک وخون میں ملنا۔
قتل وغارت گری کے نتیجہ میں بربادی پھیلنا موت کا منظر سامنے ہونا وغیرہ اس سے ہم اپنے محاوروں میں سماجی حالات اورسماج کے ذہنی رویوں اوراُن پر گفتگو یا Commentکو بہتر صورت میں سمجھ سکتے ہیں۔
(۶)خام پارہ۔ اصل میںنادان یا بیوقوف لڑکی کوکہتے ہیں اورایک مفہوم اِس کا کسی کم عمر لڑکی کا آوارہ ہونا ہے گلزارِنسیم میں یہ محاورہ اسی معنی میں آیا ہے خام کا ر نہ تجربہ کارکوکہتے ہیں جوغلط باتیں کرتا ہے غلط کام کرتاہے ۔ غلط فیصلہ کرتا ہے۔ تواُسے خام کاری کہتے ہیں۔خام کے معنی کچّے کے ہیں اوراسی سے نا تجربہ کاری کے معنی محاورتاًاخذ کئے گئے ہیں۔
(۷)خانہ خراب ہونا۔
بربادہونا، خانہ ویران ہونا بھی ہے اورکوسنے کے طورپر بھی کہا جاتاہے کہ تیرا خانہ خراب ہو، تیرا گھر برباد ہوجائے ہم نے محاورات کا مطالعہ تبصرہ کے طورپر توکیا لیکن گالی، کوسنے یا بُرے خیالات کے اظہار کے طورپر اس کی طرف بہت کم توجہ دی ہے۔خانہ خراب ہونا ایک صورتِ حال بھی ہے۔ مگرتیراخانہ خراب ہویا اُس کا خانہ خراب ہو، یہ ایک کوسنا ہے۔
(۸)خُدا خُداکرنا۔
بڑی کوشش خواہش اورکاوش سے کوئی کام کرنا اورنتیجہ کا انتظارکرنا ۔ جیسے ۔ ’’کفرٹوٹا،خداخُدا کرکے ‘‘یا خُداخُداکرکے وہ مانے یہ وقت گُزارے بھئی خُدا خُدا کریہاں کون کسی کی سُنتا ہے۔
(۹)خُدا رکھے۔خُداسمجھے، خُدا سے لولگنا،خُدا کا گھر، خدا کی پناہ، خدا ماری (اللہ ماری) ، خُدابخش(اللہ بخشی، الہٰی بخش،مولابخش) وغیرہ ۔(خُدا کی اگرنہیں چوری توبندہ کی کیا چوری) خُدا کی سنوار( اللہ کی سنوار)خدا کے گھرسے پھرنا ۔خدائی خوار، خدائی خراب، خدائی دعویٰ کرنا۔
مسلمان تہذیب پر مذہب کا بہت گہرا اثرہے چاہے عمل پر نہ ہومگر قول پرہے اسی لئے بات بات میں وہ اللہ کا نام لیتے ہیں اور خُدا خُداکرتے ہیں اُن کے ہاں نام بھی خداپررکھے جاتے ہیں جیسا کہ اوپر لکھے گئے محاوروں سے ہم پتہ چلا سکتے ہیں محاورے حصہ بن جاتاہے ۔ اس کا اندازہ ہم اِس سے بھی کرسکتے ہیں۔
|