|
.
خدا لگتی بات کہو خدا نہ کردہ یا خدا نہ کرے خدا کا چاہا ہوتا ہے بندے کا چاہا نہیں جب کوئی کام نہیں ہوتا توکہتے ہیں کہ اللہ کا حکم نہیں ہوا ۔ یا خدا کی مرضی اگریہی ہے توبندہ کیا کرسکتا ہے۔ یا اگر خدا کی چوری نہیں توبندہ کی چوری کیا یا بندہ خدا (کوئی آدمی ) بالکل بدل گیا یا بالکل مکر گیا خدا ماری کومحبت میں کہتے ہیں اللہ سنواری کسی بچے یا بچی کے لئے کہتے ہیں۔خداسمجھے یعنی خدا ہی اس بات کوجانتا ہے وہی سمجھ سکتا ہے جوذوق ؔ کا مصرعہ ہے۔ جو اس پر بھی نہ وہ سمجھے تواُس بت سے خدا سمجھے مسجد کو خدا کا گھر کہا جاتاہے اورکعبۃ اللہ کوتوخدا کا گھرکہاہی جاتاہے اقبالؔ کا مشہور شعرہے۔ دنیا کے بُت کدے میں پہلا یہ گھر خدا کا ہم اِس کے پاسباں ہیں یہ پاسباں ہمارا (اقبالؔ) خدا کے گھر جانے کے یہ معنی ہیںکہ آدمی موت کی منزل سے گزرگیا خدا کوپیارا ہوا اورایسے ہی اس منزل تک پہنچ گیا جہاں سب کو جانا ہے لیکن جب آدمی شدید بیماری سے شِفایاب ہوتا ہے تووہ کہتے ہیں کہ وہ خدا کے گھر سے لوٹ آیا۔ اُس کو دوبارہ زندگی نصیب ہوئی۔ جب آدمی کی سمجھ میں کچھ نہیںآتا کہ کیا ہوا اورکیوں ہوا تووہ اکثریہ کہتا ہوا نظر آتاہے کہ خدا کی باتیں خدا ہی جانیں۔ غرضکہ خدا پہلے یا اللہ ہماری تہذیبی نفسیات میں داخل ہے اسی لئے ہم توبہ کرتے وقت بھی ایسی توبہ کرتے ہیں اورقسم کھاتے وقت اللہ کی قسم یا قسم بخدا کہتے ہیں قرآن کو اللہ کاکلام کہتے ہیں۔ اورکلام اللہ کہہ کر یادکرتے ہیں۔ ’’خدا رسیدہ‘‘ ایسے بزرگ کوکہتے ہیں جورُوحانی طورپر بہت بلندمرتبہ کا انسان ہوتاہے لیکن اس کا ترجمہ نہیں کرتے اوراللہ کو پہنچاہوا نہیں کہتے ۔ صرف پہنچاہوا کہتے ہیں۔
(۱۰) ’’خلوت وجلوت،خلوت اختیارکرنا،خلوت میسر آنا، خلوت پسند ہونا، خلوت نشیں ہونا۔‘‘
خلوت کے معنی تنہائی، تنہانشینی ، جلوت اُس کے مقابلہ کا لفظ ہے اوراس کے معنی ہیں دوسروں کے درمیان ہونا ، انجمن یا محفل میں ہونا جو آدمی کسی جلوت کا ساتھی کہتے ہیں اس کے مقابلہ میں پسند کرنا ہے جو بعض لوگوں کی اورخاص طورپر صوفیوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنا زیادہ وقت تنہائی میں گزرادیتے ہیں اوراللہ سے لو لگائے رکھتے ہیں جو (خود ایک محاورہ ہے) ’’خلوت کدہ ‘‘’’خلوت خانہ‘‘ ایسے کمرہ کو بھی کہتے ہیں جہاں آدمی تنہائی کے لمحات گزارتا ہے یا کوئی شوہر اپنی بیوی یا محبوبہ کے ساتھ ہوتاہے۔
(۱۱) ’’خون پینا،خونِ جگر پینا،خون سرچڑھنا‘‘خون سفید ہونا، خون کا پیاسا، خون کا دشمن ہونا، خون اترنا، خون سوار ہونا، خون کے بدلے خون۔
خون زندگی کا ایک بہت اہم حصہ ہوتاہے اُس کے بغیر بہت سے حیوانات میں زندگی باقی نہیں رہتی ۔اسی لئے خون کا ذکرایسے موقعوں پرہوتاہے جہاں زندگی کا سوال ہوتاہے اورموت کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتاہے۔جیسے خون گرانا،خون کرنا ، قتل کرنا،خون پینا ،کسی کے ساتھ انتہائی دشمنی کا اظہار کرناہے ۔ اسی کی طرف اس محاورے میں اشارہ ہے کہ وہ اس کے خون کا پیاسا ہے اورجہاں کسی کے لئے قربانی دینے کا سوال ہوتاہے یا وہاں بھی ایک چلّو خون گرانا کہتے ہیں یا یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ جہاں تمہارا پسینہ گرے گا وہاں ہم اپنا خون بہادیں گے ۔ خون کے بدلے خون کامقصد بھی یہ ہوتاہے کہ خون کابدلہ خون سے لیا جائے گا۔ جہاں خون کے بدلہ میں قیمت لے لی جاتی ہے وہاں خون بہاکہتے ہیں۔
|