|
.
دام میں آنا یا دام میں لانا اسی فریب دہی کے عمل کو کہتے ہیں جس کامظاہرہ ہماری معاشرتی زندگی میں صبح وشام ہوتا رہتا ہے دامن پکڑنا یا پھیلانا دو الگ الگ محاورے ہیں دامن ہمارے لباس کا ایک بہت اہم حصہ ہوتا ہے جس سے ہم بہت سا کام لیتے ہیںچھوٹے بچے کو دامن سے ڈھکتے ہیں عورتیں پردہ میں منہ چھپانے کے لئے اپنے دامن سے نقاب کا کام لیتی ہیںہم دوسرے کا دامن پکڑکر اس کی دیکھ ریکھ یا نگرانی اوررہنمائی میں کوئی کام کرنا چاہتے ہیں دامن جھاڑنا یا جھٹکنا ، ذمہ داری سے دامن بچانے کا عمل ہے۔ جواکثرہمارے تہذیبی رویوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ دامن سے لگ کر بیٹھنا کسی سے قریب تر آتا رہنا اورپناہ لینے کی کوشش کرنا ہے دامن چاک کرنا انتہائی بے صبری بے سکون اورجوش کا اظہارکرنا ہے جس کو جنون کی حالت سے تعبیرکیا جاتا ہے اُردو کا ایک معروف شعرہے۔ اب کے جنوں میں فاصلہ شاید نہ کچھ رہے دامن کے چاک‘ اور گریباں کے چاک میں دامن کو تارتارکرنا بری طرح چاک کردینا اوراسی کو دامن کے ٹکڑے اڑادینا بھی کہتے ہیں۔
(۷)دانت بجنا،دانت پیسنا،دانت کاٹی روٹی ہونا، دانت دکھانا۔
دانت سے متعلق مختلف محاورات ہیں سردی میں جب آدمی کپکپاتا ہے تواس کے دانت بھی کپکپانے لگتے ہیں اسی کو دانت بجنا کہا جاتا ہے ۔ دانت پیسناایک دوسرا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں اظہارِ ناخوشی کرنا اورغصہ میں بھرجانا۔ دانت کاٹی روٹی ہونا ایک دوسری نوعیت کا محاورہ ہے۔ جس کے معنی ہیں بہت قریبی تعلق ہونا گہری دوستی ہونا۔ اس سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی جُھوٹی اور کھائی ہوئی روٹی کو ہاتھ نہیں لگانا چاہتے ۔ چُھوت چَھات ہمارے معاشرے پربے طرح اثرانداز ہوتی رہی ہے۔ اسی لئے ہم دوسرے کے برتن میں کھانا نہیں کھاتے دوسرے کا پیا ہوا پانی نہیں پیتے ۔لیکن کسی سے ایسا رشتہ بھی ہوتا ہے قریبی تعلق کہ اس کے دانتوں سے کاٹی ہوئی روٹی بھی کھالیتے ہیں ایسا ہوتا بھی ہے نہیںیہ ایک الگ بات ہے مگر اس محاورے سے بہرحال گہری دوستی اور اپنائیت کے رشتہ کی طرف اشارہ کرنا مقصودہوتا ہے۔ جانوروں کی عمرکا تعےّن کرنے کے لئے ان کے دانت دیکھے جاتے ہیں اسی سے یہ محاورہ بنا ہے کہ کوئی نہیں پوچھتا کہ تیرے منہ میں کتنے دانت ہیں۔دانت دکھانا منہ چڑانے کو بھی کہتے ہیں اوربے مروتی اختیارکرنے کوبھی کہتے ہیں اوراسی لئے طنز کے طورپر کہا جاتا ہے کہ وہ تووقت آنے پر دانت دکھادیتے ہیں ۔کام نہیں کرتے اورذمہ داری نبھانے سے منہ موڑتے ہیں۔
(۸)دانتوں میں انگلی دینا۔ دانتوں تلے انگلی کاٹنا یا دابنا ، دانتوں میں تنکا لینا، دانت ہونا۔
دانتوں سے متعلق جو محاورے ہیں ان میں دانتوں تلے انگلی دینا یا دابنا سماجی ردِعمل کا اظہار ہے کہ یہ کیا ہوا کیسے ہوا اور کیوں ہوا۔ اِس کے مقابلہ میں دانتوں میں تنکا لینا ایک خاص طرح کا سماجی عمل ہے جس کا تعلق اظہار عاجزی کرنے سے ہے غالبؔ نے اِس کی ایک موقع پرتشریح کی ہے اورکہا ہے کہ افغانستان کی طرف کے لوگوں نے یہ رسم رہی ہے کہ جب وہ اظہارعاجزی کرتے ہیں تواپنے دانتوں میں تنکا دباتے ہیں اوردوسروں کے سامنے جاتے ہیں ان کا شعرہے۔ نہ آئی سطوتِ قاتل بھی مانع میرے نالوں کو لیا دانتوں میں جو تنکا ہوا ریشہ نیستاں کا دانت رکھنا اوردانت ہونا ایک طرح کا نفسیاتی عمل اور سماجی رویوں کا اظہارہے کہ آدمی پہلے سے کسی بات کو دل میں ٹھان لیتا ہے اورلالچ کا ایک رویہ اس کے بارے میں پیدا کرلیتا ہے کہ اگرایسا ہوجائے اورموت نکلے تومیںیہ کروں گا اس مکان دوکان کھیت زمین یا چیز پر قبضہ کروں گا یہی دانت رکھنا کہلاتاہے اوراس سے لالچ کا اظہار ہوتا ہے دانت ہونے کے بھی یہی معنی ہیں۔
|