|
.
اورچوکھٹ بڑے احترام کی چیزہوتی ہے۔ قدیم قوموں میں دروازے کو سجدّہ احترام بھی کیا جاتا تھا۔ ہندوؤں میں چوکھٹ کا پوجن بھی ہوتا ہے اسے تلک لگاتے ہیں بنددروازے کاغذوں سے سجاتے ہیں بعض قدیم گھروں پر جودروازے ہوتے ہیں اؑن پر ہاتھی گھوڑے بنے ہوتے ہیں اوریہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ ُان کے دروازے پر ہاتھی جُھلتے ہیں دربان بھی دروازوں ہی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ دروازے کو ویران کرنا گویا اس گھراس خاندان کی عزت لے لینا ہے اسی لئے دروازے کی مٹی ایک خاص معنی اختیارکرلیتی ہے ۔ دروازے کی مٹی لے ڈالنا اسی طرف اشارہ کرنیوالا محاورہ ہے اسے چرنجی لال نے لیولے بھی کہا ہے۔ جسے مغربی یوپی والے اپنے تلفظ کے اعتبار سے ’’لیوڑ‘‘نے بھی کہتے ہیں اور’’لیوڑے ڈالنا‘‘ مٹی کی تہوں کوبھی اٹھااٹھاکراکھاڑاکھاڑ کرلے جانے کے عمل کی طر ف اشارہ ہے جس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ُاس گھرمیں کچھ نہیں چھوڑا اور جوہاتھ لگااٹھاکر اسے لے گئے اِس سے ہم اپنے معاشرے کے مزاج اوربعض سماجی رویوں کو سمجھ سکتے ہیں۔
(۱۲)دریا،دریادلی، دریامیں ڈالنا، دریاکوکوزے میں بندکرنا، دریاکو ہاتھ سے روکنا۔
دریاکے معنی ندی کے بھی ہیں بڑی ندیوں کے بھی اورخودسمندرکے بھی، دریااپنے معنی اورمعنویت کے ساتھ ہمارے معاشرے کی بہت باتوں میں شریک رہتا ہے اوراس سے ہم موقع بہ موقع اپنی معاشرتی روشوں اوررویوں کو سمجھنے اورسمجھانے کاکام لیتے ہیں ۔مثلاً دریابہنا، زیادہ پانی بہنا بھی ہے اوردولت کی فراوانی بھی۔ دریامیں ڈالنا، اس طرح کسی چیز کوپھینک دینا کہ واپسی کی کوئی توقع نہ رہ جائے ’’نیکی کردریا میں ڈال‘‘ ایسے ہی کسی نفسیاتی عمل اورردعمل کی طرف اشارہ ہے۔ دریا دلی’’ بڑے دل‘‘ کے لئے آتاہے۔ دریا سُوکھ جانا بہت مشکل پر یشانی اورقحط کے زمانے کوسمجھنے اورسمجھانے کے لئے کہتے ہیں کہ اس موسم میں تودریا بھی سُوکھ جاتے ہیں۔ دریاکو کوزے میں بندکرنا کسی بہت بڑی بات کو چھوٹی سی گفتگومیں سمیٹ لینا، علم دریاہے۔ یعنی عِلم کا کوئی کنارہ نہیں جتنا چاہو علم سیکھتے رہو۔ وہ آگے بڑھتا رہے گا یہی اُس کی فطرت ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں علم کے متعلق کیا تصورات پائے جاتے ہیں دریاکو بہاؤ سے نسبت دی جاتی ہے دریا چڑھتا اُترتا ہے لیکن اس کے بہاؤ کوہاتھ سے روکا نہیںجاسکتا جیسے مٹھی میں ہوا کو تھاما نہیں جاسکتا۔ سماج میں بعض ایسے رویہ اورروشیں ہیں کہ ُان کو ہم بُراکہتے رہتے ہیں لیکن وہ روکی نہیں جاسکتیں۔ آخردریاکی روانی بھی تونہیں رک سکتی وقت کا دھارا بھی توہاتھ سے نہیں روکا جاسکتا۔
(۱۳) دریامیں رہنا مگرمچھ سے بیرکرنا۔
ہم جہاں رہتے ہیں اس ماحول کو پہنچاننا اچھے بُرے لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کرنا اورسُوجھ بُوجھ کے ساتھ اُس سے مناسب تعلق رکھنا یہ ہمارے سماج کا ہماری زندگی کا اورہمارے معاملات اورمسائل کا ایک اہم مسئلہ ہوتا ہے۔ جن کے درمیان ہم رہتے ہیں وہ ہمارے اپنے بھی ہوسکتے ہیں غیربھی دشمن بھی ہوسکتے ہیں اوردوست بھی یہ مشکل ہے کہ جس کے درمیان ہم رہتے ہوں اُن سے ہم غیریت برتیں دشمنی مول لیں اورپھرآرام واطمینان سے رہیں اسی لئے یہ کہا جاتاہے کہ دریامیں رہ کر مگرمچھ سے بیرتونہیں رکھا جاسکتا۔ مگرمچھ طاقتور بھی ہوتا ہے اورنقصان پہنچانیوالا بھی وہ گھات لگاتا ہے ایسا ہی کوئی شخص خطرناک دشمن اِس ماحول میں بھی ہوسکتا ہے جہاں ہم جارہے ہوںاوراُس آدمی کے اورہمارے درمیان مخالفت ہو۔
(۱۴)دست بدست دینا، دست درازی کرنا۔
ہاتھ ہماری ذاتی ومعاشرتی زندگی کانہایت اہم وسیلۂ کارہے۔ اِسی لئے ہاتھ پیروں کے چلتے رہنے کی دعاء مانگی جاتی ہے۔ ہاتھ ہمارے ہرکام آتاہے۔ ہم ایک ہاتھ سے دیتے ہیں اوردوسرے کوہاتھ سے لیتے ہیں۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ دس آدمی کھڑے ہوجاتے ہیں اورایک سے لیکر دوسرے دیتے رہتے ہیں
|