|
.
شادی بیاہ کے موقع پر کھانا کھلاتے وقت یہ اکثر دیکھنے کو ملتا تھا اِسی لئے ہاتھوں ہاتھ لینا یا دست بدست لین دین کامحاورہ سامنے آیا۔ کسی شاعر کا شعر ہے۔ اُن کی محفل میں مِرا خُون بٹا دست بدست جیسے معشوق لگاتے ہیں حِنا دست بدست اسی طرح اُردوکا ایک مصرعہ ہے۔ کیاخوب سودا نقدہے اِس ہاتھ دے اُس ہاتھ لے ہاتھ اُدھار کی بات اکثرہم لوگوں کی زبان پر آتی رہتی ہے۔ مطلب یہ ہوتاہے کہ اپنے ہاتھ سے اُس نے اُدھار دیاہے کوئی لکھا پڑھی نہیں ہوئی ۔ ایسے ہی موقع پر ہاتھ کو ہاتھ پہچاننابھی کہتے ہیں ۔یہ ُان کے دست ودماغ کی بات ہے یعنی اُن کے سوچنے اورکام کرنے کا معاملہ ہے کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں۔ ایسے موقع پر دست وقلم بھی کہتے ہیں۔ دست وخوددہانے خودبھی محاورہ ہے یعنی خودنوالہ توڑوبناؤ اورکھاؤ یہ ظاہرہے کہ اُس موقع کے لئے کہاجاتاہے جب آدمی دوسرے کا سہارا تکتا ہے۔ کہ کوئی دوسرا ہی سب کچھ کرے اوروہ خود کچھ نہ کرے۔ ہمارے معاشرے کی یہ بہت عام کمزوری ہے ۔کہ ہم خودنہیں کرنا چاہتے ہرکام کی انجام دہی میں دوسروں کا سہارا لیتے ہیں۔
(۱۵)دسترخوان بڑھانا۔
دسترخوان لگانا یا سجانا بھی محاورہ ہے۔ مثلاً اپنے دسترخوان کوغریبوں سے سجاؤ یعنی اُن کودعوت دوکہ وہ کھاوے ساتھ کھانا کھائیں دسترخوان لگانا اپنے دسترخوان پر اچھے اچھے کھانوں کا چُننا ۔ظاہرہے کہ یہ اُمراء کے لئے آتا ہے غرباء کے لئے نہیں۔ دسترخوان اُٹھانا نہیں کہتے اِس کے مقابلہ میں بڑھانا کہتے ہیں جوگویا ایک دعا ہے کہ دسترخوان چھوٹا نہ ہودولت ونعمت میں کمی نہ آئے بلکہ دسترخوان بڑھتا رہے زیادہ سے زیادہ لوگ اِس سے فائدہ اٹھائیںاسی لئے ہمارے یہاں چراغ کے ساتھ بجھانے کا لفظ نہیں آتا۔ ایران والے چراغ گُل کردن کہتے ہیں اورہم چراغ بڑھانا کہِاس میں بھی دعاء کایہ پہلو شامل رہتا ہے کہ چراغ بجھے نہیں بلکہ اس کی روشنی پھیلتی رہے۔ اِس سے ہم اپنی سماجی نفسیات اورتہذیبی رُسوم وآداب کاپتہ چلاسکتے ہیں۔
(۱۶)دست گرداں، دسواں دوا رکُھل جانا، دست وپا مارنا، دسوں انگلیاں دسوںچراغ۔
دست (ہاتھ) جومحاورات بنے ہیں اُن میں دست مال بھی ہے جورومال کو کہتے ہیں دست دینا بھی ہے دلوں پر دستک دینا بھی اس میںشامل ہے لیکن اِن میں آخرالذکرکے علاوہ محاوراتی انداز کم ہیں ۔دلوں پر دستک دینا لوگوں کواپنے حال کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ اُردوکے ایک شاعرکا شعرہے۔ اب تلک میں نے دِلوں پرہی تودستک دی ہے اب کہا ںجاکے بھلاّ خُود کو پکارا جائے جوچیز ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں پہنچتی رہتی ہے اُسے ’’دست گرداں‘‘ کہتے ہیںجیسے سکّے، ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں جاتے بولتے ہیں اسی طرح جوچیز بازار میں عام ملتی ہے اورفروخت ہوتی ہے اُسے جنس کودستِ گرداں کہا جاتاہے اب ایسی ہی کوئی شخص بھی ہوسکتا ہے جوکبھی اِس کے ساتھ اورکبھی اس کے ساتھ اسی کو عام زبان میں چالوہونا کہتے ہیں کہ وہ توچالو آدمی ہے۔
(۱۷)دعوتِ شیراز۔
دعوت کے معنی بلانے یا توجہ دلانے کے ہیں اورکسی کام کی انجام دہی کے لئے خواہش کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ اس کے مقابلہ میں کھانے پر بُلانا اورشریکِ طعام کرنا دعوت کرنا کہلاتاہے۔جس دعوت میں بہت سے تکلف کے سامان ہوتے ہیں وہ پُرتکلف دعوت کہلاتی ہے۔
|