.
اور جس میں بہت سادہ کھانا ہوتا ہے وہ محاورتاًدعوتِ شیراز کہلاتی ہے۔ یعنی غریبی کی حالت میں کی جانے والی دعوت۔
(۱۸)دل اُٹھنا ،دل اُچاٹ ہونا، دل آنا، دل بجھنا، دل بُرا کرنا، دل بڑھانا، دل بھاری کرنا، دل دھڑکنا، دل بھرآنا، دل بیٹھ جانا، دل پانا، دل دھڑکنا، دل پرچوٹ لگنا، دل پرنقش ہونا، دل پر ہاتھ رکھنا، دل دہی کرنا، دل پکنا، دل پھٹنا، دل پھیکا ہونا، دل توڑنا، دل ٹوٹنا، دل ٹھکانے لگانا، دل جلانا، دل جلنا، دل جمنا، دل چیرکردیکھنا، دل خوش کرنا، دل سے دل ملنا، دل سے گرنا، دل برداشتہ ہونا، دل سے دُھواں اٹھنا، دل کا بخارنکالنا، دل کا خریدار ، دل کی بھڑاس نکالنا، وغیرہ وغیرہ۔
دل اعضائے رئیسہ میں سے ہے۔ جذباتِ انسانی کا دل سے گہرا رشتہ ہے اوربہت سے محاورے دل ہی احساسات ،جذبات اورحسیات سے وابستہ ہیںاوراُس کی معنی داریوں اورمعنی نگاریوں کوپیش کرتے ہیںسماج یا انسانی معاشرہ اپنی سوچ کے جومختلف دائرے رکھتا ہے اُن کی تصویر کشی یا عکاسی میں دل ایک نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اورایک علامتی لفظ ہے جوفکروفن اورشعروشعور کی دنیا میں اپنا ایک اہم معاشرتی تہذیبی اورنفسیاتی کردار ادا کرتا ہے یہاں اُردو کے دوتین شعرپیش کئے جارہے ہیں اُن سے یہ اندازہ ہوسکتا ہے کہ دل ہمارے وجود کا کتنا اہم حصّہ اورہماری معاشرتی زندگی کا کتنا غیرمعمولی سطح پر علامتی کردار ہے۔
دل گیا رونقِ حیات گئی غم گیا ساری کائنات گئی (جگرؔ)
دنیا کی محفلوں سے اُکتا گیاہوں یارب کیا لطف انجمن کاجب دل ہی بُجھ گیا ہو (اقبالؔ)
کہتے ہو نہ دیں ہم‘ دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجئے ہم نے مدُعا پایا (غالبؔ)
مختلف محاورے مختلف ذہنی تجربوں تخیلی منظر ناموں اورتمثیلی پیکروں کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔کہیں نزاکتوں کی طرف کہیں سختیوں کی طرف دل کو پتھرکدّہ کہا جاتاہے اورضم خانۂشوق قرار دیاجاتاہے۔ خوابوں کاگہوارہ کہا جاتاہے اورخیالوں کی متحرک تصویر جس کی دھڑکن لمحہ بہ لمحہ زمانے اور زندگی کے تغےّرات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
میری تاریخ دل کی یادیں ہیں جن کو دیر و حرم کہا جائے زندگی کی یہی ہیں شمع و چراغ جن کو شہرِ صنم کہا جائے (تنویرؔعلوی)
|