.
صبح پیری شام ہونے آئی میرؔ تونہ جیتا اور بہت دن کم رہا بڑھاپے کی صبح شام ہونے کے قریب آگئی تونہ جیتا اوربہت کم دن رہا یعنی تجھے ہوش نہ آیا اور دن بہت کم رہ گیا وقت ختم ہوگیا موقع ہاتھ سے نکل گیا اُردو میں دن کااستعمال علامت کے طورپر ہوتاہے جیسے اچھے دن سکھ کے دن ہوتے ہیں اوربرے دن دُکھوں سے بھرے دن ہوتے ہیں۔ دنوں کو دھکّے دینا بھی ایسے محاورات میں سے ہے جس سے مراد ہے مصیبت کا وقت گزارنا جب آدمی کے پاس وقت ہوگا اورکوئی کم نہ ہوگا مفید کام تووہ دن گزارنا دِنوں کو دھکّے دینے کے مترادف ہوگا۔ بُرے دنوں کے دھکّے ہیں یہ بھی ہمارے محاورات میں سے ہیں۔ آنکھوں میں رات کاٹنا انتظار کرنا جاگتے ہوئے رات گزارنا ایسے عالم میں آسمان کو تکتا رہتا ہے اسی حالت کوتارے گننا کہتے ہیں۔تارے تواَن گنت ہوتے ہیں اُن کو گِنا نہیں جاسکتا لیکن بیکار وقت میں جب کوئی کام نہیں ہوتاتوآدمی اسی طرح کی باتیں کرتا ہے۔ جوپانی اوربے معنی ہوتی ہیں۔
(۲۲)دودومنہ ہنسنا۔
عام طورپر یہ محاورہ استعمال نہیں ہوتا لیکن دلچسپ محاورہ ہے اوراُس محاورہ کی یاددلاتا ہے۔ جس میں دومنہ ہونا۔ اُس کی طرف اشارہ کرتاہے کہ جب وہ چاہتے ہیں اپنی بات بدل دیتے ہیں۔ ابھی کچھ کہااورکچھ دیر کے بعدکچھ اور کہدیا یہ یادنہیں رہا اورجان کر یادنہیں رکھا کہ پہلے کیا کہا تھا اور کیو ںکہا تھا۔ دودومنہ ہنسنا کسی پُرفریب انداز کی طرف تواشارہ نہیں کرتا لیکن اس میں ایک نہ ایک حدتک یہ مفہوم موجود رہتا ہے کہ کسی بات پر یہاں ہنس دےئے اورکسی بات پروہاں یعنی اُن کی ہنسی سنجیدگی سے کوئی تعلق نہیں رکھتی کسی بات پر یہاں تبسم بلب ہوگئے اورکسی بات پر وہاں چرنجی لال نے اسی مفہوم پر مشتمل ایک شعر بھی پیش کیا ہے۔ جواس محاورہ کی طرح خود بھی Rareہے ۔
یہاں ٹہرے کبھی وہاں ٹہرے دو دو مُنہ ہنس لئے جہاں ٹہرے
(۲۳)دودھ بڑھانا، دودھ بھرآنا۔
ہمارے گھرآنگن کی زندگی کاعکس یا توہمارے علاقائی گیتوں میں ملتا ہے جنہیں ’’لوک گیت‘‘ کہتے ہیں یا ہماری سماجی رسمیں اُس کی عکاسی کرتی ہیں۔ جب بچہ کو دُودھ پلانا شروع کیا جاتاہے تواس کو چھٹی کی رسم کہتے ہیں اس میں دُودھ دُھلائی کی رسم بھی شامل ہے۔ جس پر نندوں کو نیگ دیا جاتاہے ۔دُودھ بڑھانا دُودھ چُھڑانے کوکہتے ہیں ۔چونکہ چُھڑانے کالفظ اچھا نہیں لگتا اسی لئے دودھ بڑھانا کہا جاتاہے۔ دُودھ کوماںکے احسانات میں بڑا درجہ حاصل ہوتاہے۔ اسی لئے ہمارے ہاں یہ رسم بھی ہے کہ ماں کے مرنے پراس کا جنازہ اٹھنے سے پہلے دُودھ معاف کرایا جاتاہے۔ جوبچہ کسی وجہ سے دوسری ماؤں کادُودھ پیتے ہیں وہ ان بچوں کے دُودھ شریک بھائی ہوتے ہیں جن کی ماں اُن کی دُودھ پلائی ہوئی ہے۔ اس معنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں دودھ کا بہت احترام کیاجاتارہا ہے۔یہاں تک کہ ہندوؤں میں گائے کو گوؤں ماتا اسی لئے کہا جاتاہے کہ بچے بڑے اس کا دودھ پیتے ہیں ۔مندروں میں ایسی مقدّس عورتیں بھی ہوتی تھیں جومادربرہمنا کہلاتی تھیں یعنی اُن کوجگت ،ماتا کہا جاتاتھا ۔ مشہورگیت ہے ۔
جے جے جے جُگدمے ماتا اے جگت کی ماں تجھے ہزار بارپرنام اورسلام۔
|