|
.
اِس سے ماں دُودھ اور دودھ کے حقوق جوہماری سماجی نفسیات کا حصّہ ہیں اُس پر روشنی پڑتی ہے۔
(۲۴)دوکوڑی کا آدمی۔دوکوڑی کی بات کردینا، دوکوڑی کی عزت ہوجانا، دوکوڑیوں کے مول بِکنا کوڑی پھیراہونا وغیرہ۔
کوڑی سِیپ کی ایک قسم ہے اورسمندروں ہی سے آتی ہے بیسویں صدی کے نصف اوّل تک یہ ہمارے سکوں میں بھی داخل تھی اورچھدّام کے بعدکسی شے کا مول کوڑیوں میں ادا کیاجاتاتھا دیہات اورقصبات کے لوگوں کو کوڑی کا تلفظ ’’ڑ‘‘ کے بجائے ’’ڈ‘‘ سے کرتے ہیں ۔اورجوچیز بہت سستی اور بہت معمولی قیمت کی ہوتی ہے اسے کوڑی سے نسبت کے ساتھ ظاہر کیا جاتاہے۔ مثلاًیہ تواس لائق بھی نہیں کہ اُسے ایک کوڑی دے کر خریدا جائے اس کے لئے دیہات والے کہتے ہیںیہ توکوڈی کام کا بھی نہیں یادوکوڑیوں کا آدمی ہے کسی چیز کو شہر والے بھی جب سننا ظاہرکرنا چاہتے ہیںتوکوڑیوں کے مول بولتے ہیں حو یلیاں کوڑیوں کے مول بک گئیں جس کوبہت چالاک ظاہرکرنا چاہتے ہیںیہ طنز کے طورپر کہا جاتاہے وہ تودومنٹ میں اچھے سے اچھے آدمی کی کوڑیاں کرلے یعنی کوڑیوں کے مول بیچ دے۔ دوکوڑی کی بات کرنا یا دوکوڑی کی عزت ہوجانا بے عزتی کوکہا جاتاہے ایسے ہی آدمی کے لئے کہتے ہیں کہ وہ تودوکوڑی کا آدمی ہے اسی بات کو ہم ٹکے کے ساتھ ملاکر کہتے ہیں۔ جیسے دوٹکے کا آدمی اس بات کوپیسے کی نسبت سے بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے تین پیسے کی چھوکری، یاڈیڑھ پیسے کی گڑیا اس سے اندازہ ہوتاہے کہ کوڑی سے لیکر پیسے تک قیمت کا تعین کبھی ہوتا تھا اوراسے سماجی اونچ نیچ کے پیمانے کے طورپر استعمال کیاجاتا تھا اوراس طرح کے محاورے ہمارے ذہن کو زندگی سے اورزندگی کو زمانے سے جوڑتے ہیں آج کوڑیاں دیکھنے کونہیں ملتیں ۔پیسے دھیلے اورچھدّام کے صرف نام رہ گئے ہیں لیکن ایک وقت اِن سے ہم سماجی درجات کے تعین میں فائدے اُٹھاتے تھے۔ اورکسی وجہ سے وہ محاورات سانچے میں ڈھل گئے ۔
(۲۵)دونوں گھر آباد ہونا۔ دونوں وقت ملنا ، دونوں ہاتھ تالی بجتی ہے۔ دونوں ہاتھوں سلام کرنا۔ دونوں ہاتھ جوڑنا۔ دودو ہاتھ ُاچھلنا۔
ہاتھ انسانی زندگی میں کارکردگی کی ایک اہم علامت ہے وہیں سے داہنے ہاتھ اور بائیں ہاتھ کی تقسیم بھی عمل میں آتی ہے۔ اور یہ کہا جاتا ہے کہ یہ تومیرے ہاتھ کا کھیل ہے۔یایہ تواس کا دایاں ہاتھ ہے ۔ دونوں ہاتھ جوڑنا یا دودوہاتھ ہونا دوسری طرح کے محاورے ہیں جب دونوں ہاتھ جوڑکر سلام کیاجاتا ہے تواس کے معنی انتہائی احترام کے ہوتے ہیں اوردست بستہ آداب کہتے ہیں اِس کے مقابلہ میں دونوں ہاتھ جوڑدےئے یعنی اپنی طرف سے بے تعلقی بیزاری اورمعذرت کا اظہار کیا۔ ’’تالی دونوں ہاتھوں ہی سے بجتی ہے یعنی ذمہ داری کسی بھی برائی کے لئے دوطرفہ ہوتی ہے۔ غلطی پرکوئی ایک نہیں ہوتا دوسری طرف سے بھی اکثرغلطیاں ہوتی ہیں۔ سماجی جھگڑوں میں اس طرح سے فیصلے زیادہ بہتر اور بے کار ہوتے ہیں جس میں دونوں طرف کا بھلا ہوا محاورے کے اعتبار سے دونوں گھرمیں جائیں یہ نہیں کہ دونوں گھراُجڑجائیں۔ دونوں وقت ملنا شام کے وقت کے لئے کہا جاتا ہے اُردو کا مشہور مصرعہ ہے۔ چلئے اب دونوں وقت ملتے ہیں مگریہ ایک طرح کا شاعرانہ اندازِ بیان ہے اورسماجی فکرپربھی اثرانداز ہواہے کہ جب دن رات مل رہے ہوں توکوئی دوسرے درجہ کی بات نہ کہنی چاہئے یا کرنی چاہئے یہ وقت احتیاط کا تقاضہ کرتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جب دن گزرجا تاہے شام ہوجاتی ہے توآدمی کو وقت کے گزرنے کا احساس زیادہ شدت سے ہوتاہے جس کی طرف میرؔ کا یہ شعر اشارہ کرتاہے۔
صبح پیری شام ہونے آئی میرؔ تونہ جیتا اوربہت دن کم رہا۔
|