|
۔
تو مشورۃً اس نے ایک حکیم سے رجوع کیا۔اس حکیم نے صرف ایک دوا دو گرین تین اونس شہدمیں ملا کر ایک گھونٹ پلائی ۔آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت میں مریضہ پہلے کی طرح صحت یاب ہوگئی ۔یہ دیکھ کر یحییٰ برمکی اس حکیم کے پیروں پر گر گیا مگر اس حکیم نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا اور بقیہ دوا بھی اسے دے دی ۔اس اکسیری دوا دینے والے شخص کو اسلامی دُنیا جابر بن حیان اور اہل مغرب ’’Geber ‘‘کے نام سے جانتے ہیں جو اسلام کے اوّلین کیمیادانوں میں سے تھا ۔ اس نے اپنے اُستاد ’’اِمام جعفری صادِق ‘‘سے زیادہ کارنامہ انجام دیا اور علم کیمیا کی دُنیا میں انقلاب برپا کردیا ۔اسی لیے مشہور کیمیا داں (E.J.Holmyard)نے اُسے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اُسے ’’پہلا کیمیاداں‘‘ کا خطاب دیا۔ جابر بن حیان (۷۲۱۔۸۰۶ء ) طوس میں پیدا ہو ا۔کچھ وقت اس نے کوفہ میں گزارا مگر اس کا بیشتر وقت ہارون رشید کے دربار میں گزرا۔ جابر بن حیان کو کیمیا کا بانی مانا جاتا ہے ۔وہ کیمیا کے تمام عملی تجربات سے واقف تھا۔ اس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’’کیمیامیں سب سے ضروری چیز تجربہ ہے جو شخص اپنے علم کی بُنیاد پر پر تجربہ نہیں کرتا وہ ہمیشہ غلطی کرتا ہے ‘‘۔ جابر بن حیان نے مادّے کو عناصر اربعہ کے نظریے سے نکالا ۔یہ پہلا شخص تھا جس نے مادّے کی تین حصّوں میں درجہ بندی کی ۔نباتات ، حیوانا ت اور معدنیات ۔بعد ازاں معدنیات کو بھی تین حصّوں میں تقسیم کیا ۔پہلے گروہ میں بخارات بن جانے والی اشیاء رکھی اور انہیں ’’روح ‘‘کا نام دیا ۔دوسرے گروہ میں آگ پر پگھلنے والی اشیاء مثلاً دھاتیں وغیرہ رکھیں اور تیسرے گروہ میں ایسی اشیاء رکھیں جو گرم ہوکر پھٹک جائیں اور سرمہ بن جائے۔ پہلے گروہ میں گندھک ،سنکھیا ،نوشادر وغیرہ شامل ہیں ۔ جابر بن حیان نے کیمیاوی مرکبات مثلاً کار بو نیٹ ،آرسینک ،سلفایئڈ اور الکحل کو خالص تیار کیا ہے۔اس نے الکحل شورے کے تیزاب و نائٹرک ایسڈ اور نمک کے تیزاب ہائیڈروکلورک ایسڈ اور فاسفورس سے دُنیا کو پہلی بار روشناس کرایا اس کے علاوہ اس نے دوعملی دریافتیں بھی کیں۔ ایک تکلیس یا کشتہ کرنا یعنی آکسائیڈ بنانا اور دوسرے تحلیل یعنی حل کرنا ۔جابر بن حیان کیمیاکے متعدد اُمور پر قابلِ قدر نظری و تجرباتی علم رکھتا تھا۔کیمیا کے فن پر اس کے تجربات بہت اہم ہیں ۔مثلاً فولاد کی تیاری ، پارچہ بافی ،،چرم کی رنگائی ،لوہے کا زنگ سے محفوظ رکھنا اور شیشے کے ٹکڑے کو رنگین بنانا وغیرہ ۔جابر بن حیان کی مشہور کتابیں ’’کتاب الملک‘‘ ،’’کتاب الرحمہ ‘‘ ،’’کتاب التجمیع ، ’’زیبق الشرقی‘‘ اور ’’ کتاب الموازین الصغیر ‘‘ہیں ۔
ابنِ زُہر (طبیب کامل )
ابنِ زُہر نہایت ہی مشہور طبیب تھے۔انہیں فنِ طبابت کے علاوہ الہٰییات ،فقہ اور ادبیات پر بھی مکمل دسترس تھی ۔مگر علمِ طب میں انہیں خاص دلچسپی تھی ۔ان کا پورا نام ’’ابنِ زُہر بن ابو مروان عبد الملک بن ابی الاعلیٰ زُہر تھا۔ ان کی ولادت اشبیلیہ میں ۱۰۹۱ء میں ہوئی ۔ ابنِ زُہر کو مستشرقین Avenzoar کے نام سے جانتے ہیں۔ ابنِ ابی اصبیعہ نے ابنِ زُہر نام کے تین فلسفیوں اور علماء کا ذکر کیا ہے۔ ۱)ابو مروان عبدالملک بن فقیہ محمد بن مروان ۲) ابو العلاء ابنِ زُہر ۳) ابومروان بن ابی العلیٰ بن زُہر، لیکن غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ تینوں دراصل ایک ہی مسمی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ابنِ زُہر نے ذاتی تجربات و تحقیقات سے بہت سے امراض کا علاج دریافت کیا جن کا نام بھی پہلے کسی کو معلوم نہیں تھا۔ سب سے پہلے انہوں نے سانس کی نالی پر عمل جراحی کی اور حلقوم و حقنہ کے ذریعے سے آلات غذا پہنچانے کاتجربہ کیا۔ ابن رُشد سے ان کے نہایت ہی دوستانہ تعلقات تھے ۔اور وہ انہیں غیلان کا سب سے بڑا طبیب مانتا تھا۔ یہ پہلے المرابطون کے ملازم تھے۔بعد میں الموحدون کے ملازم ہو گئے۔ گورنر مراکش علی بن یوسف کسی وجہ سے ان سے ناراض ہوگیا اور کچھ دنوں کے لیے انہیں قید کر دیا
|