|
۔
ڈاکٹر ذاکر حسین
ڈاکٹر ذاکر حسین ایک عظیم دانشور اور شریف النفس انسان تھے۔ یہ آزاد ہندوستان کے پہلے مسلم صدر تھے۔آزادی کی جدوجہد میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ڈاکٹر ذاکر حسین ۸ فروری ۱۸۹۷ .ء کو قائم گنج ضلع فرخ آباد (یوپی)میں پیدا ہوئے۔ان کے والد کا نام فدا حسین اور والدہ کا نام شاہجہاں بیگم تھا۔ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد اٹاوہ کے اسلامیہ ہائی اسکول میں داخل ہوئے۔۱۹۲۳ .ء میں برلن میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور ۱۹۲۶ .ء میں ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کی۔واپسی پر وہ جامعہ ملیہ کے صدر منتخب ہوئے۔۱۹۴۸ .ء میں وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر منتخب ہوئے۔کچھ وقت تک راجیہ سبھا کے ممبر اور بہار کے گورنر بھی رہے۔ ۱۹۶۲ .ء میںہندوستان کے نائب صدر اور۱۹۶۷ .ء میں صدر بنائے گئے۔ان کی قابلیت اور دیگر خدمات کے عوض میں انہیں حکومت کا سب سے بڑا ایوارڈ ’’ بھارت رتن ‘‘ دیا گیا۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کی پوری زندگی تجربات سے پُر تھی۔آپ عظیم ماہر تعلیم ، صالح رہبر ، اور محب وطن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دیندار مسلمان بھی تھے۔اردو زبان و ادب سے آپ کو بڑا لگاؤ تھا۔آپ نے انگریزی اور اردو میں کئی کتابیں لکھیں۔آپ ہندوستانی ثقافت کا مجسمہ اور قومی اتحاد کی علامت تھے۔ جنگ آزادی کے اس مجاہد اور صداقت کے پیکر نے۲۷ مئی ۱۹۶۸ .ء کو راشٹر پتی بھون میں آخری سانس لی۔
یاسر عرفات یاسر عرفات ایک عظیم مجاہد اور تنظیم آزادی فلسطین کے سربراہ تھے ۔ ان کی ولادت فلسطین میں ہو ئی اور تعلیم مصر میںمکمل ہوئی۔یا سرعرفات بنیادی طور پر انجینیر تھے مگر ان کا دل اپنے ہم وطنوں کے لیے ہمیشہ بے چین رہتا تھا۔ فلسطین کی آزادی کا خواب اپنی آ نکھوں میں سجا کر انہوں نے اس پیشے کو تیاگ دیا ۔ اور ایک آزاد فلسطین مملکت کے قیام کے لیے انہوں نے پوری زندگی وقف کر دی ۔ یاسر عرفات کا سیاہ جالی دار رومال فلسطین کی باز یافت کی علامت بن گیا۔ دوران تعلیم انہوں نے اپنے ہم خیال طلباء کی ایک تنظیم بنائی جو آگے چل کر ’تنظیم آزادی فلسطین (P.L.O. )‘ میں تبدیل ہوگئی ۔یاسر عرفات نے وہ سب کچھ کیااور سہا جو ’آزاد مملکت فلسطین ‘ کے لیے کیا جانا چاہیے تھا مگر فلسطین ان کے ہاتھوں صہیونی شکنجہ سے آزاد نہ ہو سکا ۔ ۱۹۸۸ء میں جینوا میں اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس میں یاسر عرفات نے گوریلاجنگ کو بند کرنے کا اعلان کیا تاکہ فلسطین میں قیام امن ہو سکے ۔۱۹۹۳ء میں وہائٹ ہاوس میں اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم یہود بارک سے ہاتھ ملا کر بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تا کہ آزاد مملکت فلسطین کے قیام کی راہیں ہموار ہو سکیں ۔اس کے بعد ان کی زندگی کا سب سے اہم کارنامہ ’اوسلو معاہدہ ‘ تھا۔ لیکن اس معاہدہ نے اسرائیل کی آزادی اور تحریک آزادی فلسطین پر بہت سی پابندی عائد کردی۔ بہرحال اتنی ساری قربانیاں دیکراور آنکھوں میں آزاد فلسطین کا خواب سجائے یاسر عرفات فرانس کے ایک فوجی ہسپتال میں انتقال کر گئے ۔قیاس کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور اسر ائیل کی سازش کے تحت انہیں زہر دے کر ہلاک کیا گیا ۔
ختم شد ۔
|