زندگی سب کی اس ذات اقدس سےہی
بےخبربےشعورو! یہ تم نےکسی
میلی آنکھوں سےدیکھا ہےاس دہر میں
ہاں یہ خاکےشرارت بھرےکس کےہیں
اس خباثت کی بنیاد بھی ہےکوئی
او رپھر اپنےاس خبث اظہار پر تم اکڑتےبھی ہو
تم میں انسانیت کی رمق بھی نہیں
اپنےتاریک انجام سےبےخبر
تم ہو اپنی تباہی کےخود نامہ بر
تم کو معلوم ہےتم نےکس ذات اقدس کی توہین کی
عزوشان صرف ساری اسی کی تو ہی
وہ جو احمد بھی ہےاور محمد بھی ہی
ساری تہذیب کی روشنی جس کی خاک قدم
اس کا صدقہ ہےسارا شعور
آگہی
سارےنبیوں کی عزت ہےاس کا مشن
سب بزرگوں کی حرمت کا وہ پاسباں
سب مذاہب کےسب رہبروں کیلئی
اس نےعزت کا فرمان جاری کیا
”ابتری“ جس کےدشمن کی تقدیر ہی
اور قرآں میں یہ حکم تحریر ہی
ہم خدا کےاسی فیصلےکیلئی
منتظر ہیں کہ کس لمحےآتا ہےوہ
سورئہ کوثر میں جس کو اتارا گیا
صحن کعبہ میں جس کو سنایا گیا
جس کےاعزاز کا جس کےاکرام کا
سارےعالم کو جلوہ دکھایا گیا
حکیم سید محمود احمد سرو سہارنپوری |
عزت مصطفی، مرحمت مصطفی
خود مری جان سی، میرےسب مال سی
میرےگھر بار سی، میرےماں باپ سی
میری اولاد سی
قیمتی چیز ہی
عزت مصطفی پر ہر اک شےفدا
حرمت مصطفی میری ہر چیز سی
میری ہر شخصیت سی، ہر اک فرد سی
ہر تمنا سی، ہر
آرزو سےسوا
یہ مرا مدعا ہی، یہی مری جاں
میرا ایمان ہی، یہ میری جان ہی
میرا ارمان ہی
میری دنیا بھی ہی،
آخرت بھی یہی
میری جنت یہی، میری فردوس بھی
زیست سےقبر تک، ارض سےحشر تک
حوض کوثر سی، تسنیم کےجام تک
میرا سب کچھ ہےبس مصطفی، مصطفی
تم اگر حرمت مصطفیکی طرف
میلی آنکھوں سےدیکھو تو یہ سوچ لو
مسئلہ یہ فقط ایک میرا نہیں
اپنےاحساس میں، میں اکیلا نہیں
یہ عقیدےکی، ایمان کی بات ہی
اس کےبیٹےکروڑوں کی تعدادمیں
شش جہت میں جو پھیلےہوئےہیں یہاں
میرےبھائی ہیں سب، میرےاپنےہیں سب
جن کی رگ رگ میں عشق محمد رواں
اسم احمد سےدل جن کےحرکت میں ہیں |