|
.
لیکن یہ عجیب بات ہے کہ جولفظی ترکیب اتنی نیکیوں کی طرف اِشارہ کررہی تھی اسی سے صبح کے ابتدائی حصّٰے میں چوری چکاری کرنیوالے یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جوقافلوں کے ساتھ ہوتے ہیں کیونکہ قافلے عرب میں رات کے وقت سفر کرتے تھے اورصبح کے قریب یہ سوجاتے تھے اسی وقت اس طرح کے چوری چکاری کرنیوالے مصروفِ عمل ہوتے تھے اسے ہمارے ادیبوں نے بھی استعمال کیاہے۔ فسانہ عجائب میں ایک سے زیادہ مثالیں دیکھی جاسکتی ہیں صبح خیز دراصل ’’صبح خیزے‘‘ ہی ہے اوراپنے خاص مفہوم کے ساتھ ہے۔
(۵) صبح شام کرنا۔
اُردُو کے ایسے محاورات ہیں جوبہت سی پریشانیوں ذہنی تکلیفوں اورکرب واضطراب کے عالم کو اپنے اندرسمیٹے ہوئے ہیں اُن میں’’ صبح وشام ‘‘ہونا بھی ہے یہ ایسے مریض کے لئے کہا جاتا ہے۔ جس کی زندگی توقعات ختم ہوچکی ہوں اوریہ کہنا مشکل ہوکہ اب یہ صبح سے شام یا شام سے صبح کرے گا یا نہیں ایسے ہی موقعوں پر کہتے ہیں کہ اس کی تو’’صبح شام ‘‘ہورہی ہے یا بڑھاپے کے بعدجب زندگی کے خاتمہ کا وقت آتا ہے تومیرؔ کے الفاظ میں اِس طرح کہا جاتا ہے۔ صبح پیری شام ہونے آئی میر تونا چیتا اوربہت دن کم رہا غالب نے صبح کرنا شام کا اسی اِضطراب اوربے چینی کے عالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاہے۔ کاوِکا وِسخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جُوئے شیرکا
(۶) صبرپڑنا، صبرلینا، صَبرکا پھل میٹھا ، صبربڑی چیزہے۔
’’صبر‘‘عربی لفظ ہے مگرہماری زبان میں کچھ اِس طرح داخل ہے کہ وہ اُس کے بنیادی الفاظ میں شامل کیا جاسکتا ہے اِسے ہم اِس بات سے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ صبرکرناصبرسے کھانا بے صبر ہونا یا صبروشکر کرنا ہماری اخلاقیاتی فکر کا ا یک جُزبنا ہوا نظرآتا ہے۔ معاشرے میں چاہے وہ گھریلو معاشرہ ہے یا سرکارودربار بازار سے تعلق رکھتا ہو معاملات کی اونچ نیچ اوردیانت کے ساتھ بددیانتی ہمارے معاشرے کا ایک مزاج اورہمارے معاملات کا ایک جُز بن گیا ہے اس پر ہم لڑتے جھگڑتے ہیں من موٹاؤ پیدا ہوتا ہے اگریہ صورت مستقل طورپر رہے توزندگی میں ذرا بھی تواضح باقی نہ رہے اسی لئے صبرکرنے کی بات کی جاتی ہے صبرسے کام لینے کا مشورہ دیاجاتا ہے اوریہ کہا جاتا ہے کہ صبر بڑی چیز ہے یا صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ یا اللہ کو’’ صبر‘‘بہت پسند ہے یہ سب باتیں ہماری نفسیاتی تسکین کے لئے ہوتی ہیں اورجوآدمی بے صبرے پن کا اظہارکرتا ہے اس پر ہم کسی نہ کسی طرح معترض ہوتے ہیں قرآن نے خود بھی ایک موقع پر کہا ہے کہ اللہ صبرکرنیوالوں کے ساتھ ہے۔
(۷) صحبت اٹھانا‘ صحبت داری ‘صحبت گرم ہونا‘صحبت نہ رہنا۔
صحبت اچھے بُرے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے اٹھنے کو کہتے ہیں اُس میں بڑے لوگ بھی شامل ہوسکتے ہیں اوربرابر والے بھی پڑھے لکھے بھی اورغیر پڑھے لکھے بھی اپنے بھی بیگانے بھی۔ انسان صرف کتابوں سے نہیں سیکھتا اپنے گھرکے ماحول سے بھی سیکھتا ہے اوراُس سے زیادہ اچھے لوگوں کی صحبت اٹھاتا ہے تب سیکھتا ہے اسی لئے کچھ زمانے پہلے تک ایسے لوگ قدرکی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے جواچھے لوگوں کی صحبت اٹھائے ہوئے ہوتے تھے اوراسی صورت حال کی طرف صحبت کے متعلق ہماری زبان کے محاورے اشارہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اِس معنی میں محاورہ ہماری سوچ اورتہذیبی صورت حال کا ایک Miniature(چھوٹا سا مرقع) ہے جوایک وسیع ترپس منظر کی طرف ہمارے ذہن کو مائل کرتا ہے۔
|