|
.
اردو کا یہ مشہور شعربھی یادآرہا ہے۔ صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عُمر یونہی تمام ہوتی ہے جب آدمی کسی بات پر خوشی کا اظہار کرتا اوربے طرح کرتا ہے توکہتے ہیں کہ اس کا دل دودوہاتھ ُاچھل رہا ہے یہاں ہاتھ پیمانہ ہے یعنی بہت اُچھل رہا ہے ویسے بلےّوں اُچھلنا بھی کہتے ہیں جوایک نعرہ آمیز صورت ہے مگرمبالغہ ہماری سوچ اورذہنی Approachکا حصّہ ہے عام گفتگو میں اورمحاورات میں بھی جہا ںمبالغہ Preserveہوجاتاہے۔
(۲۶)دھبا،دھبالگنا،دھباآنا۔
دھبّاہماری سماجی لغت کانہایت اہم لفظ قراردیا جاسکتاہے یہ لفظ بعض مواقع پر داغ کے ساتھ استعمال ہوتاہے اور داغ دھبا کہلاتاہے۔ اسی سے دھبے کی سماجی نوعیت اور اہمیت کا اظہار ہوتاہے۔ کہ دھبّاکسی چیز پر آتاہے، لگتاہے۔ یا لگایا جاتاہے۔تووہ داغ کاحکم رکھتاہے۔ اور عام طورپر جب دھبّا لگتایا دھباآنا بولتے ہیں تواُس سے مُراد داغ لگنا ہی لیا جاتاہے۔ اورکہتے ہیں کہ دھبّا پڑگیا خاندان کو دھبالگ گیا یعنی خاندان بے عزت ہوگیا۔
(۲۷)دُھجی ،دُھجیاں اُڑانا،دُھجیاں اُڑنا،دھجیاں لگنا، دھجیاں ہونا، دُھجی دُھجی ہونا۔
یہ سب محاورے اپنی مختلف صورتوں میں بے حِس ہونے یا بے قدر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ مثلاً یہ کہنا کہ وہ کپڑا کہا ں ہے ذرا سی دھجی ہے یا اُس کے کپڑے دَھجی دَھجی ہوگئے یا وہ دھجیاں لگائے پھرتا ہے۔ یا دھجیوں کو بھی وہ تہہ کرکے رکھتا ہے یعنی اسی طرح کے کپڑے کہیں ریزوں کی طرح تہہ کرکے رکھے جاتے ہیں اِن میں تودھجیاں لگی ہوئی ہیں۔ اِس سے ہم سماجی ردِ عمل اورمعاشرتی سطح پر جوسوچ بنتی رہتی ہے اورہمارے کمینٹ (Comments)سے گزرتی ہے۔ اس کا اظہار ہوتاہے کپڑا ہماری سماجی زندگی کی ایک نہایت اہم جزء ہے اس کا پہننا اوڑھنا اوراچھا اوربرا ہونا بھی قیمتی اوربے قیمت ہونا بھی دوسروں کی تو جہ کا مرکز بنتا ہے۔ اس کا اظہار اس کہاوت سے بھی ہوتاہے’’ کھائیے من بھاتہ پہنے جگ بھاتا‘‘یعنی دوسروں کی نظر بے اختیار لباس کی طرف اٹھتی ہے اوراسی کی حیثیت کے مطابق آدمی کی شخصیت شعور اورذاتی حیثیت کا تعین کیاجاتاہے۔
(۲۸) دَھرم کرنا،دَھرم لگتی کہنا، دَھرم سے کہتاہوں۔
دَھرم ہندواپنے مذہب کو کہتے ہیں اور اُس کوقانون قدرت اوردستورِفطرت سمجھتے ہیں اسی لفظ کاتلفظ بودازم میں دھمّا ہے ۔اور بود مذہب کی مذہبی کتاب کو ’’دھم پد‘‘کہہ کر یادکیاجاتاہے۔ دھرم کر و، مہاتماگوتم بدھ کے لفظ میںاب چاند گرہن کے موقع پر نیچ قوم کے جولوگ خیرخیر ات مانگنے آتے ہیں وہ دُھرم کرو کہتے ہیں۔ دھرم کی کہنا اس سے مراد ہے دیانت دار ی کے ساتھ ایمان کی بات کہنا ۔دھرم لگتی کہنا بھی ایمان داری کی بات ہے۔ دھرم مُورت ہے کسی بہت بڑے مہاتما یا سادھو سنتھ کو کہا جاتاہے اِس کے معنی یہ ہیں کہ یہ محاورے کلچر ،عقیدہ ،خیال کئی دائروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اِن میں ہندومسلمان دراوڑ،آریہ اورہندایرانی کلچر کے اثرات کو موقع بہ موقع جگہ بہ جگہ دیکھا جاسکتا ہے۔ دَھرم سے کہتا ہوں یعنی خدا کو حاضروناظر کرکے کہتا ہوں۔ یا قسم کھاتا ہوں۔دھرم سوامی نام بھی رکھے جاتے ہیں۔ مگرزیادہ ترمذہب کے بڑے نمائندوں کو دھرم سوامی کہا جاتاہے۔ دھرم داس ،دھرم نارائن ،دھر م پال جیسے نام ہندوؤں میں عام ہوتے ہیں۔
|