|
.
(۳۰) بھاگ پھوٹنا، بھاگتے کی لنگوٹی، بھاگتے بُھوت کی لنگوٹی۔ بھاگ جاگنا یا کُھلنا، بھاگ لگنا، بلّی کے بھاگوں چھینکاٹوٹنا۔
ہمارا معاشرہ ایک تقدیرپرست معاشرہ ہے کہ ہم تدبیر پر بھروسہ نہیں کرتے اپنی کوشش یا اجتماعی کوشش کے نتیجے پر ہمارا یقین نہیں ہوتا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جوکچھ ہوا ہے یا ہونا ہے وہ قسمت کی وجہ سے ہوا ہے تقدیر میں یونہی تھا اس لئے ہوا ہے ۔اس کوکسی تدبیر کسی منصوبہ بند کوشش اورکاوش سے وابستہ کرکے نہیں دیکھتے یہ ہماری بنیادی سوچ ہے کہ ہم Effortsکوششوں پربھروسہ نہیں کرتے Chancesکو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اسی وجہ سے بھاگ قسمت اورتقدیر کالفظ بہت لاتے ہیں بھاگ پھوٹنا یعنی بدقسمتی کا پیش آنا بھاگ کُھلنا اچھی قسمت ہوجانا بلّی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹنا اچانک ایسی صورت کا پیدا ہوجانا جوفائدہ پہنچانے والی ہو۔ اِس سے ہم اس فریم ورک کا حال معلوم کرسکتے ہیں جس کے ساتھ ہماری سماجی نفسیات’ ہمارے معاشرتی رویوں میں شریک ہوجاتے ہیں اسی لئے ہم لڑکی کو رخصت کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہم نے تواس کے ہاتھ پیلے کردےئے ہیں۔ اب جو تقدیر جو نصیب یعنی ہم آگے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ ہم اپنی زندگی میں اچھے بُرے مواقع سے بھی گذرتے ہیں جہاں قدرت بظاہر ہمیں Favourیا Disfavourکرتی ہے لیکن پورے معاشرے نے غلطی یہ کی کہ ہربات کو تقدیر کے حوالہ کردیا اورحالات ماحول نے انسانی روش اوررویوں پر نظرنہیں رکھی ہمارے یہاں آدمی بددیانت بہت ہے یہاں تک کہ قرض لیا ہوا واپس نہیں دینا چاہتا جو ایک طرح کا سماجی عیب ہے۔ دوسرے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ جن کا قرض ہوتا ہے جوکچھ ملے وہی لے لو یہ آدمی کچھ دے گا تونہیں اسی کو بھاگتے کے لنگوٹی یا بھاگتے بُھوت کی لنگوٹی کہتے ہیں۔ اصل میں یہ ظاہرکرنا ہوتا ہے کہ وہ آدمی کسی لائق نہیں ہے اوراس کے پاس کرتا پاجامہ بھی ہیں صرف لنگوٹی ہی لنگوٹی ہے۔ وہی توچھینی جاسکتی ہے۔
(۳۱) بھرابھتُولا، بھرا ُپرا، بھری بھتُولی۔
مغربی یوپی میں ایسے بھربتون کہتے ہیں دوسرے محاورے جواس سلسلے کے ہیں وہ وہاں رائج ہیں دہلی ہی میں رائج ہیں۔ بھرا پُرا گھرکے لئے بھی آتا ہے جس میںچیزیں بھی ہوں اورپیسے بھی اس لئے کہ ہمارے یہاں اتنی بھی ہوںاورپیسے بھی اس لئے کہ ہمارے یہاں اتنی غربت رہی ہے کہ بعض اوقات گھڑے پرپیالہ بھی نہیں ہوتا تھا توعورتیں کہتی تھیں کہ ہم نے روٹی پر روٹی رکھ کے کھائی یعنی ہم اتنے غریب نہیں ہیںکہ ہمارے یہا ںدوروٹیاں بھی نصیب نہ ہوں اب ایسے خالی گھروں کے مقابلہ میں جن کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا تھا بھراپراگھر مال ودولت کے اعتبار سے بڑا گھر کہلاتاتھا اورجب کبھی لڑکی کو یا کسی عزیز کو بہت کچھ دیکر رخصت کیاجاتا تھا توکہاجاتا تھا کہ ابھی توپھرتبول یا بھربتوں کے بھیجاتھا۔
(۳۲) بھرم کُھل جانا، بَھرم باقی رہنا۔
ہمارے ہاں بہت باتیں اصل حقیقت نہیں ہوتیں بلکہ ُان کو ظاہراِس طرح کیا جاتا ہے کہ جیسے وہ اپنی جگہ پر ایک حقیقت ہوں لیکن اِس میں واقعتا کوئی بنیاد نہیں ہوتی توجلدی ہی وہ بات کُھل جاتی ہے او ربھرم باقی نہیں رہتا اس کو دہلی میں ایک اورمحاورے سے بھی ظاہر کیاجاتا ہے کہ پول پیٹی کُھل گئی اورآدمی اپنے بھرم کو باقی رکھ سکے کہ سماج کے لئے وہ بڑی بات ہوتی ہے۔
(۳۳) بھرے کوبھرتا ہے۔
یہ محاورہ بھی ہمارے سماج کی سوچ ہے اورہوت نہ ہوت کے نتیجے میں پیداہوئی کہ ضرورت
مند آدمی یہ سمجھتا ہے۔ کہ میں متحقق ہوں مجھے ملنا چاہیے
|