|
.
(۱۱) لچھے دارباتیں کرنا۔
عام باتوں کو دلچسپ بنانے کے لئے اُن میں لطیفوں چٹکلوں شاعرانہ جملوں اورروایتوں حکایتوں کا جب بے تکلف انداز سے گفتگو میں سہارا لیا جاتا ہے تواسے لچھے دار باتیں کرنا کہتے ہیں۔ اوراس کے ذریعہ نکتہ میں سے نکتہ اور بات میںسے بات پیدا کرنا مقصود ہوتا ہے یہ ہمارے معاشرے ایک خاص طرح کے مہذب طبقہ کی زندگی میں داخل ہوتا ہے اوراس طرح ہماری سوسائٹی کے ایک خاص تہذیبی رُخ کو پیش کرتا ہے۔
(۱۲) لڈو باٹنا ، لڈودینا، لڈوکھلانا ،لڈوملنا، لڈوپھوٹنا۔
یہ محاورے خوشی کے موقع پراستعمال ہوتے ہیں ہمارے ہاں دستورہے کہ جب کوئی خوشی یا مبارک باد کا موقع آتا ہے تولڈوتقسیم کئے جاتے ہیں گھروںمیں جاڑوں کا موسم آنے پر لڈوبناکر رکھے جاتے ہیں ۔تلوں کے لڈوبورکے لڈو گوندھنی کے لڈووغیرہ ہمارے معاشرے میں رائج رہے ہیں یہاں تک کہ جب آدمی من ہی من میں خوش ہوتا ہے تواسے یہ کہا جاتا ہے کہ اُس کے من ہی من میں دل ہی دل میں لڈوپھوٹ رہے ہیں۔ اس سے ہم یہ اندازہ کرسکتے ہیں کہ میٹھائیاںتوبہت ہیں لیکن لڈوکا ہماری تہذیب سے ایک گہرا رشتہ ہے اورمحاورے میں اس کے جومختلف Shadesآئے ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ معاشرتی فکراورسماجی سوچ کے محاوروں سے کیا رشتہ ہے۔
(۱۳)لڑائی مول لینا، لڑائی باندھنا۔
لڑائی جھگڑا یا لڑائی بھڑائی ہمارے عوامی سماج کے عام رویہ ہیں وہ ذراسی بات پر لڑبیٹھتے ہیں۔ اب یہ الگ بات ہے کہ جلدہی صلح بھی کرلیتے ہیں ہمارے یہاں لڑائی اوراُس سے متعلق اسی نسبت سے بہت سے محاورے بھی ہیں اس میں لڑائی کرنا توخیرہے ہی لڑپڑنا لڑبیٹھنا بھی عام محاورہ ہے۔ لڑائی مول لینا ایک خاص طرح کا محاورہ ہے اس لئے کہ لڑائی مول نہیں لی جاتی لیکن آدمی ہرطرح لڑائی جاری رکھنے پر آمادہ ہوجائے تواس سے جواب میں لڑائی کو بہرحال انگیز کیاجاتا ہے۔اسی کو لڑائی مول لینا کہتے ہیں کہ ضرورت کوئی نہیں تھی بے ضرورت جھگڑے کھڑے کئے اورلڑائی مول لی گئی کبھی کبھی آدمی جھگڑا لو طبیعت کا ہوتا ہے اس وقت بھی کہتے ہیں کہ یہ صاحب یا صاحبہ توخواہ مخواہ لڑائی مول لیتے ہیں۔
(۱۴) لڑے فوج نام سردار کا۔
اصل میں کام کرنیوالے توکچھ اور ہی لوگ ہوتے ہیں چاہے وہ محنت ومشقت کاکام ہویا ایثار وقربانی پیش کرنا ہو ملک فتح کرنا ہو یا میدان مارنا اس میں ساری زحمتیں تولشکریوں کے حصّہ میں آتی ہیں مگرنام امیر سردار فوج لشکر کے سپہ سالا ریا پھرقوم کے لیڈرکا ہوتا ہے یہ معاشرے کی بڑی ستم ظریفی ہے مگرتاریخ اسی طرح بنی ہے اوریہ اسی پر طنز ہے ذوقؔ کا مصرعہ ہے۔
سچ کہا ہے دھار کاٹے نام ہوتلوار کا یعنی کام کسی کا نام کسی کا
(۱۵)لال لگ جانا۔ لال لگے ہوئے ہیں۔
ہم اپنے لباس میں قیمتی چیزیں شامل کرنے یا جزوے لباس بنانے کا شوق رکھتے ہیں یہ کام صرف بڑے لوگ ہی کرسکتے ہیںلیکن سماج کا عام رویہ یہ ہے کہ خواہ مخواہ کسی کوترجیح دیتے ہیں۔ پسند کرتے ہیں تعریفیں کرتے ہیں اس کی طرف سے بڑائیاں مارتے ہیں اسی کے جواب میں کوئی سماجی طنز کے طورپر کہتا ہے اس میں کیا لال لگ رہے ہیں یعنی ایسی کون سی بڑائی یا تحفگی کی بات ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو پسند کیا جارہا ہے اوردوسرے کا انکار کیا جارہا ہے۔
|