|
ردیف ’’ل‘‘
(۱)لات ،لاتوں کا بھوت باتوںسے نہیں مانتا۔ لات مارنا ٹھوکر مارنا اور ذلت
آمیز سزادینا ہے لاتیں کھانا ایسی سزاؤں کو برداشت کرنا ہے جوذہنی طورپر بہت تکلیف
دہ ہوتی ہیں لاتیں رسید کرنا بھی لاتیں مارنے کے مفہوم میںآتا ہے۔ اٹھتے جوتا
بیٹھتے لات بھی ذلیل سے ذلیل سزا برداشت کرنے کے معنی میں آتا ہے یا سزا دینے کے
مفہوم میں آتا ہے۔ اُچھل اُچھل کرلات مارنا جان جان کر بُراسلوک کرنے کے مترادف
ہے جس میں ذلت آمیز رویہ شامل ہے لاتوں کا دیویا بھوت باتوں سے نہیں مانتا اس کے یہ
معنی ہیں کہ جو بُری عادت کا انسان ہوتا ہے وہ سخت سلوک اوربری سزا کے بغیرراہِ
راست پر نہیں آتا۔ (۲) لاٹھی پونگا کرنا۔ عام لوگوں کے لڑنے جھگڑنے کی عادت
میں یہ بھی شامل ہوتا ہے ہوہ ہاتھاپائی کربیٹھتے ہیں اُن کے جھگڑوں میں جوتاپیزار
ہونا بھی شامل ہے اورلاٹھی پونگابھی یہ آخری محاورہ دہلی میں خاص طور پر استعمال
ہوتا ہے۔ ان محاورات سے پتہ چلتا ہے کہ محاوروں میں ہمارے طبقاتی رویہ بھی
زیربحث آتے ہیں۔ طبقوں کا اثر زبان پرکیا ہوتا ہے اس کا تعلق ان ذہنوں اور زندگیوں
سے ہوتا ہے جن سے ان کے رویہ بنتے ہیں اگرہم طبقاتی کردار شامل نہ رکھیں توالگ الگ
طبقوں کا جورویہ ہمیں اُن کی زندگی میں ملتا ہے اورجس کا تذکرہ ان کی زبانوں پرآتا
ہے اس کو سمجھنا مشکل ہوجاتاہے۔ (۳) لاٹھی مارے پانی جدا نہیںہوتا۔ جب پانی
پر لاٹھی ماری جاتی ہے توپانی پھٹ ضرو رجاتا ہے مگرالگ الگ دو حصوں میں تقسیم نہیں
ہوتا یہ بات ہمارے مشاہدہ کا حصہ بھی ہے لیکن محاورے کے طورپر یہ ہمارے طبقاتی اور
ساجی رویہ کی ایک شناخت بھی بن جاتا ہے کہ چھوٹے طبقہ میں روز لڑائی ہوتی ہے گالی
گلوچ ہوتی ہے مگروہ ایک دوسرے سے لڑتے ضرورہیںمگر الگ نہیں ہوتے یہ محاورہ اسی طرف
اشارہ کرتا ہے کہ لاٹھی مارنے سے پانی دوٹکڑے نہیںہوتا ہے ہمیں توایک ساتھ ملکر
رہنا ہے ایک ساتھ سفر کرنا ہے اورلڑائی جھگڑا توبالکل اتفاقی بات ہے یہ عوامی رویہ
ہے کہ ان میں جھگڑا ہوتے دیر لگتی ہے اورنہ صلح ہوتے۔ (۴) لاحول بھیجنا یا پڑھنا۔
’’لاحول‘‘ عربی کا لفظ ہے اورایک بڑا کلمہ ہے جس کی طرف یہ لفظ اشارہ کرتا ہے اس سے
ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کے ایک پڑھے لکھے طبقہ کا محاورہ ہے
جوہماری زبان میں شامل ہوگیا ہے اس کا پس منظر ہے کہ عربی کے اس فقرہ سے جولاحول
میں موجود ہے شیطانی خیالات ذہن سے غائب ہوجاتے ہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ لاحول
پڑھو یا لاحول بھیجو توذہن کا خلفشار اور طبیعت کا انتشار ختم ہوگا جودراصل شیطانی
وسوسوں کی وجہ سے ہے نقش لاحول تعویذ کے طورپر باندھا جاتا ہے۔
|